امریکا نے تائیوان کو 11 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے-

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بدھ کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے تائیوان کو 11.1 ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت کی منظوری دے دی، جو اب تک تائیوان کے لیے امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا پیکج ہے، تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ انتظامیہ کے تحت دوسرا اعلان ہے، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب چین کی جانب سے تائیوان پر فوجی اور سفارتی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع کے مطابق مجوزہ اسلحہ پیکیج میں مجموعی طور پر 8 اقسام کا اسلحہ اور فوجی سازو سامان شامل ہے، جن میں ہیمارس راکٹ سسٹمز، ہووٹزر توپیں، جیولن اینٹی ٹینک میزائل، الٹیئس لوئٹرنگ میونیشن ڈرونز اور دیگر دفاعی آلات کے پرزے شامل ہیں، امریکا تائیوان کی دفاعی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے، مضبوط دفاعی طاقت کی تیزی سے تشکیل اور غیر متوازن جنگی حکمت عملی کو فروغ دینے میں مسلسل معاونت کر رہا ہے، جو خطے میں امن و استحکام کی بنیاد ہے۔

یہ اسلحہ پیکیج امریکی کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے، جہاں تائیوان کو دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہےپینٹاگون کی جانب سے جاری علیحدہ بیان میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ امریکی قومی، معاشی اور سیکیورٹی مفادات کے عین مطابق ہے اور اس سے تائیوان کی مسلح افواج کو جدید بنانے میں مدد ملے گی-

اس موقع پر تائیوان کے صدارتی دفتر کی ترجمان کیرن کوو نے اسلحہ فروخت پر امریکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان دفاعی اصلاحات جاری رکھے گا، قومی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنائے گا اور اپنی خودمختاری کے دفاع کے عزم کا مظاہرہ کرے گا۔

ادھر گزشتہ ماہ تائیوان کے صدر لائی چنگ تے نے 2026 سے 2033 تک کے لیے 40 ارب ڈالر کے اضافی دفاعی بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب چین نے اس اسلحہ معاہدے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکُن نے خبردار کیا کہ تائیوان کو ہتھیار فراہم کر کے امریکا خود کو نقصان پہنچا رہا ہے اور چین کو روکنے کی یہ کوشش ناکام ہوگی۔

امریکا- تائیوان بزنس کونسل کے صدر روپرٹ ہیمنڈ چیمبرز کے مطابق ہیمارس جیسے ہتھیار، جو یوکرین جنگ میں مؤثر ثابت ہو چکے ہیں، کسی ممکنہ چینی حملے کی صورت میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں،یہ اعلان تائیوان کے وزیرِ خارجہ لن چیالُنگ کے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے غیر اعلانیہ دورے کے بعد سامنے آیا، جہاں انہوں نے امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں تاہم ان ملاقاتوں کے ایجنڈے سے متعلق کوئی باضابطہ تفصیل سامنے نہیں آسکی۔

واضح رہے کہ امریکا کے چین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں تاہم وہ تائیوان کا سب سے بڑا دفاعی شراکت دار ہے اور قانون کے تحت تائیوان کو دفاعی صلاحیت فراہم کرنے کا پابند ہے تاہم یہ معاملہ چین کے ساتھ تعلقات میں مستقل کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے جب کہ تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔

Shares: