واشنگٹن: امریکا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات کو نمائشی قرار دے دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک کا فلسطین کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام ہے ہماری ترجیح نمائشی اعلانات نہیں بلکہ سنجیدہ سفارتکاری ہے اور امن، اسرائیل کی سیکیورٹی اور یرغمالیوں کی رہائی ہماری ترجیح ہےخطے میں امن وخوشحالی صرف حماس کے بغیر ممکن ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی اس اقدام کو ’دہشت گردی کے لیے غیر معمولی انعام‘ قرار دیا ہے،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر اس پروپیگنڈے اور فلسطینی ریاست کے مطالبے کے خلاف لڑنا ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل کے وجود کو خطرے میں ڈالنے اور دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا کے بعد آج فرانس بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے بڑے ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا،یہ فیصلہ 2 ریاستی حل کے حق میں عالمی کوششوں کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ مستقبل کی فلسطینی حکومت یا سیکیورٹی ڈھانچے میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے حماس کے رہنماؤں پر نئی پابندیوں کا اعلان بھی کیا،کینیڈین وزیراعظم مارک کرنی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت شعوری طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، اسی لیے کینیڈا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا،پرتگال کے وزیرِ خارجہ پاؤلو رینجل کے مطابق فلسطین کو تسلیم کرنا ان کی مستقل اور دیرینہ پالیسی ہے، جبکہ آسٹریلوی حکومت نے واضح کیا کہ یہ اقدام دو ریاستی حل کے لیے عالمی حمایت کا حصہ ہے۔

Shares: