امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے میڈیا آؤٹ لیٹس پر مقدمات کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے امریکہ میں آزادی صحافت کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ کے خلاف مختلف میڈیا کمپنیوں اور صحافتی اداروں نے مقدمات دائر کر رکھے ہیں، جن میں ہتک عزت کے کیسز اور دیگر قانونی مسائل شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مقدمات کامیاب ہو گئے تو اس سے آزادی صحافت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ میڈیا کے کام کرنے کی آزادی کو محدود کر سکتا ہے۔ماہرین نے خبردار کیا کہ یہ مقدمات صرف میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش نہیں ہیں، بلکہ ان کا مقصد میڈیا کی جانب سے حقائق پر مبنی خبریں دینے میں رکاوٹ ڈالنا بھی ہو سکتا ہے۔ اس سے میڈیا کا معیار متاثر ہونے کا امکان ہے اور صحافیوں کو خوف کی حالت میں کام کرنا پڑے گا۔
دسمبر میں، ABC نیوز نے ہتک عزت کے کیس میں 16 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ٹرمپ کی قانونی ٹیم میڈیا اداروں کو دباؤ میں لانے کے لیے مقدمات کا استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، CBS نیوز دوسری بڑی میڈیا کمپنی ہے جس کا ٹرمپ کے ساتھ مقدمہ چل رہا ہے۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو اس سے امریکی میڈیا کی آزادی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان مقدمات کے ذریعے میڈیا کو دباؤ میں لانے کی کوششیں نہ صرف صحافت کے معیار کو متاثر کریں گی بلکہ عوامی مفاد میں چلنے والی خبریں بھی مشکوک ہو سکتی ہیں۔یہ مقدمات آزادی صحافت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں اور امریکہ میں صحافت کے معیار اور آزاد رپورٹنگ کی حفاظت کے لیے اس مسئلے کا حل نکالنا ضروری ہو گیا ہے۔