نیو یارک: امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے دفاع کو یقینی بنائے، خاص طور پر 7 اکتوبر کے حملوں کے تناظر میں، جسے انہوں نے یاد دلایا کہ دنیا کو اس کی ہولناکیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔بائیڈن نے کہا، "دنیا اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، اور بہت سے لوگ مشکلات میں ہیں۔” انہوں نے اپنے خطاب میں افغان جنگ کے خاتمے کے اپنے فیصلے کا ذکر کیا اور کہا کہ "ہر ملک کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس پر دوبارہ حملہ نہ ہو۔”
امریکی صدر نے خاص طور پر غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، جہاں شہریوں اور یرغمالیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، کہ یہ وقت ہے کہ یرغمالیوں کی گھر واپسی کا معاہدہ کیا جائے۔بائیڈن نے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں لوگ، جن میں انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں، اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اور قحط کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے حماس اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ امریکی تجویز کردہ جنگ بندی کو قبول کریں تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
صدر بائیڈن نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ "پیوٹن کی جنگ اپنے بنیادی مقصد میں ناکام رہی ہے۔” انہوں نے وضاحت کی کہ "اس کا مقصد یوکرین کو تباہ کرنا تھا، لیکن یوکرین اب بھی آزاد ہے۔”چین کے حوالے سے بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کو چین کے ساتھ مسابقتی مقابلے کو ذمہ داری سے سنبھالنا ہوگا تاکہ یہ مقابلہ کسی تنازع میں تبدیل نہ ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی سطح پر تعاون کے لیے پرعزم ہے۔جو بائیڈن نے اپنی تقریر کو اختتام دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا جنرل اسمبلی میں چوتھا اور آخری خطاب ہے، اور انہوں نے دنیا کے سامنے موجود چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔

Shares: