ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کی یورینیم افزودگی کی تجویز کومسترد کر دیا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی جانب سے یورینیم کی افزودگی پر قدغن 100 فیصد قومی مفاد کے خلاف ہےایرانی سپریم لیڈر نے امریکا کی جانب سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ قومی آزادی کا مطلب یہ ہےکہ ملک امریکا کی گرین لائٹ کا انتظار نہ کرے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ہمارے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہے اور دشمن نے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے، بدتمیز اور مغرور امریکی لیڈر ایران سے جوہری پروگرام روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ ہوتے کون ہیں یہ فیصلہ کرنے والے کہ ایران کے پاس یورینیم افزودگی ہونی چاہیے یا نہیں۔
واضح رہے کہ جوہری پروگرام پر امریکی تجویز اومان نے ہفتے کے روز ایران تک پہنچائی تھی جس نے امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا-
دوسری جانب امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک نئی عبوری تجویز پر کام شروع کر دیا ہے، جس کے تحت ایران کو کم سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دی جا سکتی ہےیہ تجویز امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر ایک جامع معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو ایک "سفارتی پُل” کہا جا رہا ہے، تاکہ ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کیا جا سکے اس تجویز کے تحت امریکا، ایران میں ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کے لیے پاور ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد دے گا ایران کو جیسے ہی ان سہولیات سے فائدہ حاصل ہونا شروع ہوگا، اسے اپنے ملک میں ہر قسم کی یورینیم افزودگی بند کرنا ہوگی۔
یہ خفیہ تجویز گزشتہ ہفتے ایران کو پیش کی گئی، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ایران کسی بھی دباؤ یا ناانصافی کے آگے نہیں جھکے گا اور اپنے جوہری حقوق کا دفاع جاری رکھے گا۔