امریکا نے غیر امیگرنٹ ویزا ہولڈرز سے 250 ڈالر (تقریباً 71,338 پاکستانی روپے) کی نئی ”ویزا انٹیگریٹی فیس“ وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا جلد ہی بین الاقوامی سیاحوں سے ایک نئی ’ویزا انٹیگریٹی فیس‘ وصول کرے گا جو کم از کم 250 امریکی ڈالر ہو گی, یہ فیس پہلے سے موجود ویزا درخواست کے اخراجات کے علاوہ ہو گی، یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اندرونی پالیسی بل کا حصہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مالی سال 2024 میں تقریباً 1.1 کروڑ نان امیگرنٹ ویزے جاری کیے گئے، جن میں بین الاقوامی طلبہ، سیاحت اور کاروباری سفر کرنے والے افراد اور دیگر عارضی زائرین شامل تھے۔
یہ نئی فیس ان تمام غیرملکیوں پر لاگو ہو گی جو امریکا آنے کے لیے نان امیگرنٹ ویزے کے محتاج ہیں، تاہم آسٹریلیا اور کئی یورپی ممالک کے شہریوں سمیت وہ سیاح اور کاروباری افراد جو ’ویزا استثنیٰ پروگرام‘ کے تحت آتے ہیں اور 90 دن یا اس سے کم مدت کے لیے بغیر ویزا کے امریکا جا سکتے ہیں، ان پر یہ فیس لاگو نہیں ہو گی۔
یہ فیس ویزا جاری کرتے وقت ادا کرنا ہو گی اور اس میں کسی بھی قسم کی فیس معافی کی گنجائش نہیں ہو گی، البتہ قانون میں کہا گیا ہے کہ جو افراد اپنے ویزا کی شرائط کی مکمل پاسداری کریں گے، وہ اس فیس کی واپسی کے اہل ہو سکتے ہیں۔
ہیوسٹن میں قائم رِیڈی نیومین براؤن لا فرم کے امیگریشن وکیل، اسٹیون اے براؤن کے مطابق ’اس ریفنڈ کی شرط کا مقصد لوگوں کو امیگریشن قوانین کی پاسدار ی پر آمادہ کرنا ہے، جیسے کہ یہ 250 ڈالر ایک سیکیورٹی ڈیپازٹ ہو، جو قانون کی پیروی پر واپس کیا جائے گا تاہم یہ ریفنڈ خودکار نہیں ہو گا، اور ریفنڈ حاصل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر ویزا ہولڈر کو خود ہی ثبوت دینا پڑے گا کہ وہ ویزا کی تمام شرائط پر پورا اُترا ہے، اور یہ عمل ابھی واضح نہیں کیا گیا۔
:پنجاب میں کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کا قیام، کمیشننگ تقریب میں مریم نواز کی شرکت
اسٹیون اے براؤن کا کہنا ہے کہ جب تک ریفنڈ کا طریقہ کار واضع نہیں ہوتا، غیر ملکی افراد اور آجرین کو یہ فیس ایک ناقابلِ واپسی خرچ تصور کرنی چاہیے اور اگر مستقبل میں ریفنڈ کی سہولت دی گئی تو یہ محض اضافی فائدہ ہو گا، فی الحال یہ ایک نظریاتی ترغیب ہے، جس کے عملدرآمد کے قواعد و ضوابط کا انتظار ہے اس فیس کا اصل مقصد ابھی تک واضح نہیں، کیونکہ عمومی طور پر امیگریشن فیسیں ویزا کی جانچ پڑتال یا اجرا کے اخراجات پورے کرنے کے لیے لی جاتی ہیں، لیکن اصولی طور پر اگر کوئی بھی خلاف ورزی نہ ہو تو یہ تمام فیسیں واپس بھی کی جا سکتی ہیں۔
محکمہ داخلی سلامتی ( ڈی ایچ ایس) نے ابھی تک ریفنڈ کے طریقہ کار یا پالیسی کے دیگر پہلوؤں جیسے کہ اس پر عمل درآمد کی تاریخ، کے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کیں ڈی ایچ ایس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ویزا انٹیگریٹی فیس پر عمل درآمد کے لیے مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔
آپریشن سندور میں بھارتی فوج نے ایک احمقانہ مقصد کی بھاری قیمت چکائی،انڈین تجزیہ کار
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس تبدیلی کی تفصیلات محکمہ داخلہ سلامتی کی طرف سے نافذ کی جائیں گی اور ویزا سے متعلق امریکی ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی اس فیس کا مقصد امیگریشن قوانین کو مؤثر بنانا، ویزا کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور بارڈر سیکیورٹی کے لیے فنڈز مہیا کرنا ہے۔
2025 کے مالی سال کے لیے اس فیس کی ابتدائی رقم 250 ڈالر یا پھر وہ رقم جو محکمہ داخلہ سلامتی کا سیکریٹری قانون کے تحت مقرر کرے، ان دونوں میں سے جو زیادہ ہو، مقرر کی گئی ہے، اس فیس میں ہر سال مہنگائی کے حساب سے تبدیلی کی جائے گی جو فیسیں واپس نہیں کی جائیں گی وہ امریکی خزانے کے جنرل فنڈ میں جمع ہوں گی۔
جبکہ یو ایس ٹریول ایسوسی ایشن نے اس فیس کو ایک بہت بڑی منفی پیش قدمی قرار دیا ہے، حالانکہ انہوں نے بل کے کچھ دوسرے پہلوؤں کو سراہا بھی ہے۔
ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ایرک ہینسن نے کہا کہ ’یہ فیس بین الاقوامی مسافروں کے لیے غیر ضروری مالی رکاوٹ کا سبب بنے گی‘۔ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ فیس امریکا آنے والے سیاحوں کے ابتدائی اخراجات میں 144 فیصد اضافہ کرے گی۔
وزیراعظم اور صدر کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز تیز تر کرنے کی ہدایت
ایسوسی ایشن کے سی ای او جیوف فری مین نے کہا کہ یہ غلط قدم ہے، جو ٹریول انفرااسٹرکچر اور سیکیورٹی میں کی جانے والی دیگر دانشمندانہ سرمایہ کاری کو نقصان پہنچائے گا،غیر ملکی سیاحوں پر نئے اخراجات ڈالنا بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کرنے اور امریکی معیشت کو سہارا دینے کی کوششوں کے خلاف ہے۔