ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت ’بند گلی‘ ہے، جو ایران کے لیے کسی فائدے کی حامل نہیں،امریکی فریق بضد ہے کہ ایران کو (یورینیم) افزودگی کی اجازت نہ ہو، ہم نے ہتھیار ڈالے نہ ڈالیں گے، ہم اس معاملے یا کسی اور معاملے میں دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے۔
سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ،امریکا سے مذاکرات صرف ایران کو نقصان پہنچائیں گے،موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ صرف بے فائدہ ہیں بلکہ بڑے نقصان دہ بھی ہیں، جن میں سے کچھ کو ناقابلِ تلافی بھی کہا جا سکتا ہے، پچھلے 10 سال کے تجربات کو نہ بھولیں، دوسرا فریق جس پر ہماری بحث ہے، وہ امریکا ہے، یہ فریق ہمیشہ وعدہ خلافی کرتا ہے، ہر بات پر جھوٹ بولتا ہے، دھوکا دیتا ہے اور ہر موقع پر فوجی دھمکیاں دیتا ہے، ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔
متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ان کے شوہرکے وارنٹ گرفتاری منسوخ
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب یورپی طاقتیں ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ملاقات کر رہی تھیں، مگر کسی سمجھوتے کے آثار نظر نہیں آئے۔
یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہےجون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا،ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے صدرآئی ایم ایف سربراہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں