امریکا کی جانب سے رواں ہفتے پوری عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے-
روئٹرز کے مطابق واشنگٹن پہلے ہی عدالت کے متعدد ججوں اور پراسیکیوٹرز پر انفرادی پابندیاں لگا چکا ہے، لیکن ادارے کے طور پر آئی سی سی کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنا ایک بڑی پیش رفت تصور ہوگی،معاملے سے آگاہ 6 ذرائع نے حساس نوعیت کے اس سفارتی معاملے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسی ’ادارہ جاتی پابندیوں‘ کا فیصلہ جلد ممکن ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق عدالت کے عہدیداران نے اس خدشے کے اثرات پر ہنگامی اندرونی اجلاس بھی منعقد کیے ہیں، جبکہ 2 دیگر ذرائع کے مطابق رکن ممالک کے سفارتکاروں کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہو چکی ہیں،ایک امریکی عہدیدار نے تصدیق کی کہ عدالت پر ادارہ جاتی سطح پر پابندیوں پر غور ہو رہا ہے، تاہم انہوں نے اس کی حتمی تاریخ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
عدالتی احکامات پر جامشورو میں بحریہ ٹاؤن کی غیر قانونی تعمیرات مسمار
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے عدالت پر یہ الزام لگایا کہ وہ امریکا اور اسرائیلی اہلکاروں پر ’مبینہ دائرہ اختیار‘ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور کہا کہ واشنگٹن مزید اقدامات کرے گا،’آئی سی سی کے پاس اپنا راستہ بدلنے کا موقع ہے، جس کے لیے اہم اور موزوں ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں ضروری ہیں، جب تک آئی سی سی ہمارے قومی مفادات کے لیے خطرہ بنی رہے گی، امریکا اپنے بہادر اہلکاروں اور دوسروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے گا-
3 سفارتی ذرائع کے مطابق آئی سی سی کے 125 رکن ممالک میں سے کچھ امریکا کی جانب سے مزید پابندیوں کے خلاف اس ہفتے نیویارک میں ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران آواز اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
تاہم ہیگ اور نیویارک میں موجود 4 سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اشارے بتاتے ہیں کہ امریکا عدالت پر دباؤ بڑھانے کے لیے تیار ہے، ایک سینئر سفارتکار نے کہا کہ’انفرادی پابندیوں کا راستہ استعمال ہو چکا ہے، اب سوال یہ نہیں ہے کہ اگلا قدم اٹھایا جائے گا یا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اگلا قدم کب اٹھایا جائے گا-
چین ایئرکرافٹ کیریئر سے جدید لڑاکا طیارے لانچ کرنے والا دوسرا ملک بن گیا
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے عدالت کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ اور امریکا و اس کے اتحادی اسرائیل کے خلاف ’قانونی جنگ‘ کا ہتھیار قرار دیا۔
یہ عدالت 2002 میں ایک معاہدے کے تحت قائم کی گئی تھی، جس کے تحت اسے نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم پر کارروائی کا اختیار ہے، بشرطیکہ وہ کسی رکن ملک کے شہری نے کیے ہوں یا رکن ملک کی سرزمین پر پیش آئے ہوں، اسرائیل اور امریکا اس کے رکن نہیں ہیں،عدالت فلسطین کو رکن تسلیم کرتی ہے اور اس نے قرار دیا ہے کہ اس سے اسے فلسطینی علاقے میں ہونے والے اقدامات پر دائرہ اختیار حاصل ہوتا ہے، جسے اسرائیل اور امریکا تسلیم نہیں کرتے۔
پی سی بی کا ملک بھر میں سکولز کے لئے بڑے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا آغاز
فروری میں وائٹ ہاؤس نے عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان پر بھی پابندیاں لگائی تھیں، جنہوں نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی، کریم خان اس وقت چھٹی پر ہیں اور ان پر عائد جنسی بدسلوکی کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں۔








