امریکا نے اپنے قریبی نیٹو اتحادی ہنگری کو روسی تیل اور گیس کی خریداری پر عائد پابندیوں سے ایک سال کے لیے استثنیٰ دے دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ ہنگری کے توانائی بحران اور یورپی مارکیٹ میں سپلائی کے توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔اہلکار کے مطابق، ہنگری نے اس رعایت کے بدلے تقریباً 600 ملین ڈالر مالیت کی امریکی قدرتی گیس خریدنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے ذریعے امریکا یورپ میں اپنی توانائی کی برآمدات کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ روس پر انحصار کم کیا جا سکے۔

خبر ایجنسیوں کے مطابق، یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن کے درمیان وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے توانائی تعاون، نیٹو کے کردار اور مشرقی یورپ کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہنگری کو یقین دلایا ہے کہ امریکا یورپی توانائی کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا، جب کہ ہنگری نے اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے امریکی کمپنیوں کے ساتھ مزید معاہدے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے یوکرین جنگ کے بعد روس پر سخت معاشی پابندیاں عائد کی تھیں اور مختلف ممالک کو روسی تیل و گیس کی خریداری سے باز رہنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم ہنگری، جو یورپی یونین کا رکن ہونے کے باوجود روسی توانائی پر خاصا انحصار رکھتا ہے، بارہا ان پابندیوں کے خلاف نرمی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ چھوٹ ہنگری اور امریکا کے درمیان تعلقات میں بہتری کا اشارہ ہے، تاہم اس فیصلے پر یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کے تحفظات سامنے آنے کا امکان بھی ہے۔

Shares: