امریکا میں رونالڈ ریگن ایئرپورٹ کے قریب پیش آنے والے خوفناک طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، حادثے میں تباہ ہونے والے طیارے کے دونوں بلیک باکس دریائے پوٹومک سے برآمد کر لیے گئے ہیں، جنہیں حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لیے اہم مواد سمجھا جا رہا ہے۔تاہم، میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ بلیک باکس کس طیارے یا ہیلی کاپٹر کا ہے۔ بلیک باکس کے ذریعے اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ حادثے کے دوران طیارے اور ہیلی کاپٹر کے درمیان ہونے والی بات چیت کیا تھی۔
اس المناک تصادم کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، رونالڈ ریگن ایئرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں عملے کی کمی تھی جس کے باعث ایئر ٹریفک کنٹرولر نے ایک کنٹرولر کے ذریعے دونوں پروازوں کو ہدایات دیں۔ حادثے کا شکار مسافر طیارے کے رن وے کو آخری لمحے میں تبدیل کرایا گیا، جس کے نتیجے میں طیارے کا راستہ اور ہیلی کاپٹر کا راستہ آپس میں ٹکرا گئے۔امریکی میڈیا کے مطابق، ایئر ٹریفک کنٹرولر نے حادثے کے شکار فوجی ہیلی کاپٹر کو 30 سیکنڈ قبل 2 بار پیغام بھیجا تھا کہ وہ طیارے کے راستے سے ہٹ جائے۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا، جس کے بعد فوجی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر تربیتی مشن پر تھا اور اس کا پائلٹ اس بات کو نظر انداز کرتا رہا، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔
امریکی صدر کا افسوس اور تحقیقات کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا پتہ چلائیں گے کہ یہ تباہی کیسے ہوئی اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں ایسی کوئی اور صورتحال پیدا نہ ہو۔صدر نے مزید کہا کہ حادثے کے ذمہ دار فوجی ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی اہلیت پر سوالات اٹھتے ہیں اور ان کی انتظامیہ ایوی ایشن سیفٹی کے حوالے سے ضروری اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے وائٹ ہاؤس آنے کے بعد سیفٹی کو ہمیشہ ترجیح دی ہے اور امریکا کی حفاظت کو پہلے رکھا ہے۔