اسامہ ستی قتل کیس،دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری
اسامہ ستی قتل کیس ، دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے خلاف درخواست منظور، فیصلہ جاری کر دیا گیا
اے ٹی سی کا مقدمہ سے دہشت گردی دفعات حذف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا،عدالت نے ٹرائل میں شواہد ریکارڈ کرنے اور پھر دائرہ اختیار طے کرنے کی ہدایت کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا
فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کو چاہیے تھا کہ عدالتی دائرہ اختیار کا معاملہ شواہد ریکارڈ کرنے تک موخر کرتی،دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست کو زیر التوا تصور کیا جائے ٹرائل کورٹ پٹشنر کے مطابق مقتول نوجوان کو پولیس اہلکاروں نے 17 گولیاں ماریں، جے آئی ٹی رپورٹ نے رپورٹ میں واضح لکھا کہ اسامہ ستی غیر مسلح تھا، جوڈیشل انکوائری میں بھی پولیس اہلکاروں کے خلاف فائنڈنگز دی گئیں،ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی نے دہشت گردی دفعات ختم کرنے کی مخالفت کی، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق تفتیشی اور جوڈیشل انکوائری افسر نے واقعہ کو دہشت گردی قرار دیا ریکارڈ کے مطابق پولیس اہلکاروں کا ایک روز قبل مقتول کے ساتھ جھگڑا بھی ہوا،مقتول کے والد نے اے ٹی سی کے 12 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نےملزمان کی درخواست پردہشت گردی دفعات ختم کیں،دہشتگردی دفعات ختم کرکے مقدمہ کوسماعت کیلئے کچہری بھجوا دیا گیا،مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بحال کرنے کاحکم دیا جائے،انسداد دہشت گردی عدالت کا 12 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،
پانچ پولیس اہلکاروں پر طالب علم اسامہ ستی کو گولیوں سے قتل کرنے کا الزام ہے انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمہ سیشن کورٹ کو منتقل کردیا تھا
پولیس فائرنگ سے جاں بحق اسامہ سٹی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی،کتنی گولیاں لگیں؟
اسامہ ستی قتل کیس، وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ، وزیراعظم کا دبنگ اعلان
اسامہ ستی قتل کیس ، پولیس افسران ملزمان کو بچانے کے لیے سرگرم
اسامہ ستی قتل کیس، عدالتی فیصلے کے بعد مدعی کا بڑا اعلان
واضح رہے کہ طالبعلم اسامہ ستی کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے لیے بڑا ریلیف ، ملزمان کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواستیں منظور کر لی گئیں تھیں انسداد دہشتگردی عدالت نے دہشتگردی کی دفعات ہٹا کر کیس سیشن کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ سنا یا تھا ملزم مدثر کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی گئی، عدالت نے کیس ڈسٹرکٹ کورٹ کو بھجوا دیا تھا، مدعی نے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے