بنگلہ دیشی طالب علم لیڈر، شریف عثمان ہادی کے لئے جمعہ کی نماز کے بعد دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا
اس موقع پر ڈھاکہ میں سخت سیکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے کرفیو جیسے مناظر اور مسلسل احتجاج دیکھنے کا ملا،شاہ باغ پر مظاہرین نے مسلسل قبضہ رکھا اور بھارت مخالف نعرے لگائے،مظاہرین نے قاتلوں کو بھارت سے واپس لانے کا مطالبہ کیا، چیف ایڈوائزر یونس نے ہفتہ کو قومی سوگ کا دن قرار دے دیا، ہادی کی لاش آج شام 6 بجے ڈھاکہ پہنچے گی، ملک بھر میں خاص دعائیں جاری ہیں،مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہادی کو بھارت کی غلامی کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی گئی، قاتل بھارت میں چھپے ہیں،مظاہرین نے انصاف ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا.
بنگلہ دیش میں نوجوان رہنما عثمان ہادی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے درمیان، مظاہرین بیناپول کے قریب بھارت کے خلاف ’بارڈر تک لانگ مارچ‘ کر رہے ہیں،ٰعثمان ہادی گذشتہ ہفتے فائرنگ کے نیتجے میں زخمی ہوئے تھے، جمعرات کو ان کی موت کی خبر کے بعد احتجاج جلد ہی شدت اختیار کر گیا۔بھارت اور مودی کے خلاف سرحد بیناپول پر بنگلہ دیشی نوجوان احتجاج کر رہے ہیں۔طالب علم رہنما عثمان ہادی کے قتل اور قاتل کےبھارت میں ہونے کے بعد حسینہ واجد کے خلاف نفرت مکمل طور پر بھارت کے خلاف نفرت میں بدل گئی ہے۔ بنگلہ دیش نے بھارتی مداخلت مسترد کر دی اور خودمختاری کی خلاف ورزی برداشت نہ کرنے کی وارننگ دی۔








