اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم، یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کا وفد، سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچا۔ اس اہم ملاقات میں ملازمین کے مطالبات اور ادارے کے مستقبل کے حوالے سے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، تاہم کچھ معاملات پر دونوں فریقین کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا۔ذرائع کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کے وفد نے ملاقات کے دوران سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے، جن میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی ممکنہ بندش کا فیصلہ واپس لینے، ملازمین کے حقوق کی حفاظت، اور ادارے کی خود مختاری کو برقرار رکھنے کے حوالے سے اہم امور شامل تھے۔ سیکریٹری سیف انجم نے وفد کی باتوں کو غور سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ ان مطالبات کو وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے پیش کیا جائے گا، تاکہ ان پر اعلیٰ سطح پر غور کیا جا سکے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کے صدر، انور زیب نے واضح کیا کہ یونین کے مطالبات عوام اور ملازمین کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "اگرچہ ہمیں حکومت کی طرف سے سبسڈی نہیں ملتی، پھر بھی ہم ادارے کو احسن طریقے سے چلا سکتے ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز وفاقی بجٹ پر بوجھ نہیں ہیں، بلکہ یہ عوامی فلاح کے لیے قائم کردہ ایک اہم ادارہ ہے جو پچھلے 53 سالوں سے عوام کی خدمت میں مصروف ہے۔انور زیب نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لیتی اور اپنے تمام اخراجات خود برداشت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ہر سال حکومت کو اربوں روپے کے ٹیکسز ادا کرتی ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ادارہ خود انحصاری کی بنیاد پر قائم ہے اور کسی بیرونی امداد کے بغیر اپنے وسائل سے کام کر رہا ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کے صدر نے حکومت کے ممکنہ بندش کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کو اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرنی چاہیے اور عوامی مفاد میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ واپس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز عوام کو کم قیمتوں پر معیاری اشیاء فراہم کرتے ہیں، اور اگر یہ ادارہ بند ہوتا ہے تو اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑے گا، خصوصاً ان لوگوں پر جو اپنی روزمرہ کی ضروریات کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز پر انحصار کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز یونین اور سیکریٹری صنعت و پیداوار کے درمیان مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ بھی منعقد ہوگا، جس میں مزید امور پر بات چیت کی جائے گی اور کوشش کی جائے گی کہ معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات آئندہ چند روز میں ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد حتمی فیصلے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز یونین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ادارے کی بقاء اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ انور زیب نے کہا کہ "ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عوام کے حق میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور عوامی مفاد میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی حمایت کرے۔اس صورت حال میں عوام کی جانب سے بھی مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ بعض افراد کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز عوام کو کم قیمتوں پر معیاری اشیاء فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی بندش سے غریب عوام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ادارے کو برقرار رکھے اور اس کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اب تمام نظریں وزیراعظم شہباز شریف پر لگی ہیں، جو یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کے مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ یہ فیصلہ نہ صرف یوٹیلیٹی اسٹورز کے مستقبل کے لیے اہم ہوگا بلکہ عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے بھی اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔اس ملاقات اور مذاکرات کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ حکومت عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مثبت اور عوام دوست فیصلہ کرے گی۔

Shares: