خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست نے سیاسی محاذ پر نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا یہ قدم "عدالتی ہتھوڑے کے نیچے چھپنے کی ناکام کوشش” ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 9 مئی کے واقعات ایک "ناکام بغاوت” تھی، جس کے تمام شواہد پہلے سے موجود ہیں۔پنجاب کی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن عام طور پر پوشیدہ معاملات کے لیے بنائے جاتے ہیں، جبکہ 9 مئی کے واقعات کی تمام تفصیلات واضح ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کو "اپنے جرائم کا اعتراف” قرار دیا۔
دوسری طرف، خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔ صوبائی کابینہ نے اس فیصلے کی منظوری دی تھی۔اس دوران، پنجاب حکومت نے 9 مئی کے واقعات کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ اقدام صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ یہ تنازع دونوں صوبائی حکومتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ وفاقی حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرے۔عوام اب اس بات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں کہ آیا پشاور ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے گی یا نہیں، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ اس دوران، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازع آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

Shares: