جمعیت علمائے ہند(الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا ارشد مدنی نےکہا ہےکہ وندے ماترم نظم کے الفاظ شرکیہ عقائد وافکار پر مبنی ہیں مسلمان صرف ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اور اس عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرسکتا۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کے وندے ماترم پڑھنے اورگانے پر اعتراض نہیں مگر ہم یہ بات ایک بار پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اور اپنی اس عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرسکتا، وندے ماترم نظم کے الفاظ شرکیہ عقائد وافکار پر مبنی ہیں، بالخصوص اس کے چار اشعار میں واضح طورپر وطن کو ‘ دُرگاما تا’ سے تشبیہ دے کر اس کی عبادت کے لیے الفاظ استعمال کیےگئے ہیں جو کسی بھی مسلمان کے بنیادی عقیدے اور ایمان کے خلاف ہے۔

مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین کے تحت کسی بھی شہری کو اس کے مذہبی عقیدے اور جذبات کے خلاف کسی نعرے،گیت یا نظریےکو اپنانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، وطن سے محبت الگ چیز ہے اور اس کی عبادت دوسری چیز ، بھارت کے مسلمانوں کو کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، وندے ماترم نظم کا پورا مطلب ہے ‘ماں میں تیری پوجا کرتا ہوں، ماں میں تمہاری عبادت کرتا ہوں’، یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ یہ نظم ہندو دیوی ماتا دُرگا کی تعریف میں لکھی گئی ہے نا کہ مادر وطن کے لیے۔

Shares: