اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)روایتی سگریٹ نوشی ایک پرانا صحت دشمن مسئلہ رہا ہے، تاہم اب جدید دور کی ایک نئی خطرناک لت "ویپ” (الیکٹرانک سگریٹ) نوجوان نسل کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ رورل ہیلتھ سینٹر اوچ شریف کے انچارج سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد ارشد رانا نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویپ عام سگریٹ کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور نوجوانوں کے لیے "خاموش قاتل” ثابت ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر ارشد رانا کے مطابق ان کے پاس روزانہ ایسے نوجوان مریض آ رہے ہیں جو شدید سانس کی تکلیف، پھیپھڑوں کی خرابی اور سینے کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان میں سے اکثریت ویپ کے استعمال کی عادی ہے، جو ابتدا میں فیشن یا تفریح کے طور پر شروع کیا جاتا ہے لیکن جلد ہی ایک تباہ کن نشہ بن کر جسم و دماغ کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ویپ اب صرف ایک انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی سماجی المیہ بنتا جا رہا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے TikTok اور Facebook پر مشہور ہونے کے شوق میں ویپ کا استعمال کرتے ہیں، جو ان کی صحت اور مستقبل دونوں کے لیے زہر قاتل ہے۔

ڈاکٹر ارشد رانا نے والدین کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی اولاد کی سرگرمیوں، دوستوں اور معمولات پر گہری نظر رکھیں تاکہ بروقت رہنمائی کے ذریعے انہیں اس مہلک لت سے بچایا جا سکے۔ ان کے بقول "نوجوانی میں پھیپھڑوں کی تباہی محض ایک طبی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ پوری قوم کے مستقبل پر حملہ ہے۔”

انہوں نے دکانداروں کی غیر ذمہ داری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر مقامی دکان دار کم عمر بچوں کو ویپ اور سگریٹ بلا خوف فروخت کر رہے ہیں، حتیٰ کہ تعلیمی اداروں کے باہر بھی یہ زہریلا سامان کھلے عام دستیاب ہے، جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

ڈاکٹر ارشد رانا نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ ویپ اور دیگر تمباکو مصنوعات کی فروخت کو فوری طور پر سختی سے کنٹرول کیا جائے، خاص طور پر تعلیمی اداروں کے گرد ان کے کاروبار پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور کم عمر بچوں کو نشہ آور اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

Shares: