احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت شروع ہو گئی.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کیس کی سماعت ہوئی.چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہے ہیں۔ وکیل نے عدالت میں کہا کہ جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں 2الزامات سنگین نوعیت کے ہیں جن کی انکوائری ہونی چاہیے .

سپریم کورٹ میں درخواستیں اشتیاق احمد مرزا، سہیل اختر اور ایڈوکیٹ طارق اسد نے دائر کیں جس میں وفاقی حکومت، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستوں میں جج ارشد ملک، ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے .

عدالت میں سماعت کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند ہے، ریڈ زون میں ایک ہزار سے زائد اہلکار سیکورٹی پر تعینات کئے گئے ہیں.

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے لئے عدالت آنے والوں کے لئے خصوصی سیکورٹی پاس جاری کئے ہیں، کمرہ عدالت مین صرف درخواست گزاروں اور وکلاء کو عدالت میں جانے کی اجازت ہے، مسلم لیگ نے بھی اپنے وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ پہنچیں .

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی.

 

 

جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر کہاں لگا دیا گیا؟ ن لیگ جان کر پریشان ہو جائے

جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ دوران سماعت نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اورتعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ نواز شریف منہ بولی قیمت دینے کو تیار ہے. بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میری بطور جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ہوئی، ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا، ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے تصدیق کرائی کہ میں نے چند ہفتے قبل تعیناتی کی خبر نہیں دی، میں نے اس دعوے کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کی۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو کے بعد کہا گیا وارن کرتے ہیں تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور وہاں سے سلسلہ شروع ہوا، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، مجھے رائے ونڈ بھی لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کرائی گئی، نواز شریف نے کہا جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، نواز شریف نے کہا ہم آپ کو مالا مال کر دیں گے

حکومت نے کچھ کیا تو عدلیہ کے کام میں مداخلت تصور کی جائے گی: فروغ نسیم

جج کی ویڈیو پر سپریم کورٹ کو سوموٹو لینا چاہئے تھا، قمرالزمان کائرہ

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کی سمری وزارت قانون کو بھجوائی تھی، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر ان کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئی ہیں.

واضح رہے کہ مریم نواز نواز شریف کو سزا دینے والے جج کی مبینہ ویڈیو کچھ دن قبل میڈیا کے سامنے لائی تھیں ، ویڈیو آنے کے بعد پاکستانی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے ،حکومت نے اس ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا جبکہ جج ارشد ملک نے بھی پریس ریلیز جاری کر کے تردید کی. جس میں کہا گیا کہ ویڈیوزمیں مختلف موضوعات پرکی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑکرپیش کیا گیا ہے. ناصر بٹ اور اسکا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی

 

Shares: