ویڈیو سیکنڈل، چالان کب عدالت میں جمع ہو گا، ایف آئی اے نے بتا دیا

0
40

ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں جج ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ،ملزم میاں طارق کو قائمقام سیشن جج سکندر خان کی عدالت میں پیش کر دیا گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقامی عدالت نے کیس اسپیشل جج سنٹرل کو بھیجنے کا حکم دے دیا ،بعد ازاں ملزم کو اسپشیل جج سنٹرل کی عدالت میں پیش کیا گیا ، جج  نے استفسار کیا کہ ابھی تک چالان کیوں نہیں پیش کیا جس پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے عدالت میں کہا کہ آج شام یا کل صبح تک چالان پیش کر دیں گے ،جج  نے ریمارکس دیئے کہ چالان جمع کروائیں یا اس کے بغیر ہی کاروائی آگے بڑھائیں گے .

 

ویڈیو سیکنڈل کے ملزم میاں‌ طارق نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سماعت میں عدالت نے ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا ہے

دوسری جانب میاں‌ طارق کا کہنا ہے کہ مجھےاورمیرےبیٹے کومعروف اسپتال سےحراست میں لیا گیا ،آج تک میرے بیٹے کا پتہ نہیں چلا ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے بیٹے کی بازیابی کی اپیل کرتا ہوں

گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے مقدمے کا چلان پیش کرے،اگر آئندہ سماعت پر چلان پیش نہ کیا تو ایف آئی اے کو شوکاز جاری کردیں گے،جج ثاقب جواد نے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن کی طرف سے کوئی نہیں آیا،پتہ کریں اتنے دن گزر چکے چلان کیوں نہیں پیش ہوا،

ویڈیو سیکنڈل، ناصر جنجوعہ کے خلاف شواہد نہیں ملے، ایف آئی اے،جج کا کیس سننے سے معذرت

ویڈیو سیکنڈل، ناصر جنجوعہ کے خلاف شواہد نہیں ملے، ایف آئی اے،جج

وکیل نواز اعوان نے کہا کہ پہلے ہی اتنا وقت گزر چکامزید کتنے دن ایف آئی اے کو چاہییں، دوسرے ملزمان اس کیس میں بری ہو چکے،عدالت نے کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی

ویڈیو سیکنڈل میں گرفتار میاں طارق کے دفتر پر ایف آئی اے کی کاروائی

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی.

میاں طاق نے جج ارشد ملک کی ویڈیو کس کو بیچی تھی؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں بتا دیا

ایف آئی اے نے میاں طارق کو گرفتارکرلیا تھا .گرفتاری کے بعد ملزم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا،

Leave a reply