بھارت کی ریاست گجرات میں خواتین کے گائناکالوجیکل معائنے کی ویڈیوز پورن ویب سائٹس پر اپ لوڈ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ واقعہ کسی منظم سائبر حملے سے زیادہ ڈیجیٹل لاپرواہی کا نتیجہ تھا۔
فروری میں راجکوٹ کے پایال میٹرنٹی ہوم کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر لیک ہوئیں، جن میں خواتین کو مختلف مراحل میں معائنے کے دوران دکھایا گیا تھا۔ یہ ویڈیوز نہ صرف پورن ویب سائٹس پر اپ لوڈ کی گئیں بلکہ ٹیلیگرام گروپس پر فروخت کے لیے بھی دستیاب تھیں۔اسپتال کے ڈاکٹر امیت اکبری نے میڈیا کو بتایا،”ہمیں معلوم نہیں کہ اسپتال کی ویڈیوز کیسے وائرل ہوئیں۔ بظاہر ہمارے سی سی ٹی وی سرور کو ہیک کیا گیا ہے۔ تاہم ہمیں ابھی اس کے پیچھے کے عوامل کا علم نہیں، ہم پولیس کو اطلاع دے رہے ہیں۔”
فروری میں ہی پولیس نے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا، مگر ویڈیوز جون تک مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت کے لیے موجود رہیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ پایال میٹرنٹی ہوم کا سی سی ٹی وی ڈیش بورڈ ملک کے ان 80 اداروں میں شامل تھا جن کے کیمرے ہیک کیے گئے تھے۔ متاثرہ اداروں میں دہلی، پونے، ممبئی، ناسک، سورت اور احمد آباد کے اسپتال، اسکول، فیکٹریاں، کارپوریٹ دفاتر، سنیما ہالز اور حتیٰ کہ گھروں کے سسٹمز بھی شامل تھے۔ہیکرز کو 2024 کے تقریباً پورے سال کا ریکارڈ حاصل تھا، جسے وہ مختلف غیرقانونی آن لائن پلیٹ فارمز پر بیچتے اور شیئر کرتے رہے۔
تحقیقات کے دوران سائبر ماہرین نے انکشاف کیا کہ زیادہ تر اداروں نے اپنے سی سی ٹی وی سسٹمز کے لیے ڈیفالٹ پاس ورڈ "admin123” ہی استعمال کیا ہوا تھا۔ ہیکرز نے brute force attack کے ذریعے ان کمزور پاس ورڈز تک آسانی سے رسائی حاصل کر لی۔سائبر سیکیورٹی ماہرین نے اس واقعے کو ڈیجیٹل نظم و ضبط کی سنگین کمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ مضبوط پاس ورڈز اور دو مرحلوں پر مبنی لاگ اِن (Two-Factor Authentication) لازمی ہونے چاہئیں۔ اداروں کو خاص طور پر اس کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ صرف ان کا نہیں بلکہ دوسروں کا حساس ڈیٹا بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔”








