چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں قائم سفارتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے خلاف سفارتی محاذ پر مضبوط مؤقف اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی سفارتی کمیٹی کا اجلاس ہوا اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف امن، استحکام اور ترقی پر مبنی ہے انہوں نے بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی آڑ میں جارحیت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں اور پاکستان نے دہشت گردی کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے دہشتگردی سے خطے کو پاک کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیےانہوں نے بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر بھی زور دیا کہا کہ بھارت پانی کو اسلحے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ، پانی کے مسئلے پر آنے والی نسلیں جنگ لڑیں گی؟ یہ افسوسناک ہے،جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو نتائج صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پیغام امن کا پیغام ہے اسے دنیا بھر میں پہنچا رہے ہیں، مودی نے بے بنیاد الزامات لگائے، وزیراعظم شہبازشریف نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، بھارت کا موقف بہت کمزور ہےبھارت نے سندھ طاس معائدے کی خلاف ورزی کی، پانی کے مسئلے کا حل نکالنے کی ضرورت ہے، آنے والی نسلوں کی ذمہ داری ہے کہ نئے مستقبل کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔
پاکستان اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنائے گا ،وفاقی وزیر مصدق ملک
وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ عالمی برادری کے سامنے حقائق رکھے جائیں گے اور بغیر شواہد کے بھارت کی مہم جوئی کے نظریے کو دفن کرنا ہوگا پاکستان اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنائے گا اور بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بات چیت کرے گا انہوں نے بھارتی جارحیت میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی بھی شدید مذمت کی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ سفارتی کمیٹی عالمی برادری کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اور بھارتی جنگی جنون خطے کے لیے شدید خطرہ ہے۔ خرم دستگیر نے خطے میں پائیدار امن کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط قرار دیا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ پاکستان نے جوابی کارروائی میں مکمل احتیاط برتی ہے اور عالمی سطح پر اپنا مقدمہ مؤثر انداز میں پیش کرے گا۔