وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف صاحب نے منصب وزارت سنبھالنے کے بعد 19 ستمبر سے 23 ستمبر تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے نیویارک کا ایک انتہائی اہم دورہ کیا، اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے انفرادی طور پر اور اپنے وفد کے ساتھ دیگر ممالک کے اپنے ہم منصب وزراء اعظم، صدور اور اہمیت کے حامل دیگر افراد اور وفود کے ساتھ ملاقاتیں کیں جبکہ آپ نے 23 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران اقوام عالم کو متاثرین سیلاب اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے علاوہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے فضائی آلودگی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دیگر ممالک کو ہونے والے نقصانات اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستانی موقف سے آگاہ کیا ۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے دورہ نیویارک کی ابتداء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے دئیے جانے والے استقبالیے میں شرکت کر کے کی اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے بھی ملاقات کی ۔اس دوران وزیراعظم نے گلوبل فوڈ سکیورٹی سمٹ میں بھی شرکت کی ، گلوبل فوڈ سکیورٹی سمٹ کا اہتمام سینیگال اور افریقی یونین کے صدر نے کیا ہے۔
21 ستمبر کو وزیراعظم کی عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اور ورلڈ بینک کے صدرسے ملاقات ہوئی اس کے علاوہ انہوں نے ترک صدر، ایرانی صدر اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں کیں ۔21 ستمبر کو شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے منعقدہ عشائیہ میں شرکت کی ۔ ترک صدر اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ، فن لینڈ کے صدر سعالی نوسیتو سے بھی ملاقات کی ۔
22 ستمبر کو مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سے بھی ملاقات کی اور شہباز شریف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس سے دفتر میں ملے،چینی وزیراعظم، جاپانی وزیراعظم، لگسمبرگ کے وزیراعظم، ملائیشین وزیراعظم اسماعیل صابری یعقوب سے بھی شیڈول ملاقاتیں کیں ۔23 ستمبر کو وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا، اسی دن نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سے بھی ملاقات کی ۔
امریکا کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ممتاز امریکی اخبارات اور ذرائع ابلاغ کو انٹرویوز بھی دئیے ۔
وزیراعظم نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے انتہائی اہمیت کی حامل ملاقات کی ہے۔ملاقات کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر بھی موجود تھیں اس ملاقات کی اہمیت اس وجہ سے بڑھ جاتی ہے کہ گستاخانہ خاکوں والے معاملے کی وجہ سے پاکستان اور فرانس کے تعلقات نہایت کشیدہ ہو گئے تھے لیکن وزیراعظم نے تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپس کی غلط فہمیوں کو دور کیا اور فرانس میں دوبارہ پاکستان کا سفیر لگانے کا اعلان کیا تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں موجود برف پگھلے اور اس کا فائدہ فرانس میں موجود پاکستانی تارکین وطن کو ہو۔
ملک کے موجودہ معاشی بحران اور حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت انتہائی دباؤ میں تھی اور ایسے میں آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر حاصل کردہ قرضہ بھی حکومت کے لئے سردرد بنا ہوا تھا شہباز شریف صاحب نے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے نیویارک میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور انہیں قائل کیا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان ایک آفت زدہ ملک ہے اور اس کے لئے آئی ایم ایف کی مشکل شرائط کو پورا کرنا نہایت مشکل ہے اس لئے براہ کرم پاکستان کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضے کی شرائط میں نرمی کی جائے اور پاکستان نے قرضے کی جو قسط ادا کرنی ہے اسے موخر کیا جائے اور انہوں نے شہباز شریف صاحب کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
وزیراعظم نے ورلڈ بینک کے صدر جناب ڈیوڈ مالپاس سے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی اور متاثرین سیلاب کے لئے ورلڈ بینک کی جانب سے 320 ملین ڈالر کی امداد کے لئے شکریہ ادا کیا اس کے علاوہ انہوں نے ورلڈ بینک کے صدر کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا ورلڈ بینک کے صدر نے وزیراعظم کی متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے کوششوں کو سراہا اور متاثرین کے لئے مزید 850 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی کوششوں کی وجہ سے ترکیہ کے صدر جناب طیب اردگان نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور ابھی تک مسئلہ کشمیر کا کوئی پائیدار حل نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اس کے علاوہ انہوں نے ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں ۔
ایرانی صدر جناب سید ابراہیم رئیسی سے اپنی ملاقات کے دوران شہباز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھانے کا اعادہ کیا اس کے علاوہ متاثرین سیلاب کی امداد اور مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر شہباز شریف صاحب کی سب سے اہم ملاقات امریکی صدر جناب جوبائیڈن سے ہوئی انہوں نے اس ملاقات کے دوران سیلاب زدگان کے لئے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ سیلاب آنے کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جبکہ ان تبدیلیوں کی وجہ ہم نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک ہیں انہوں نے شہباز شریف صاحب کے موقف کی حمایت کی اور اپنے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران خصوصی طور پر سیلاب متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا ذکر کیا اور موسیماتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک کو ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا ۔
وزیراعظم نے بل گیٹس سے ملاقات کی اور انہیں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا اور ان سے متاثرین سیلاب کے لئے آواز بلند کرنے کی درخواست کی ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں، موسمیاتی تبدیلی، مسئلہ کشمیر، بھارت سے تعلقات، افغانستان کی صورتحال اور دہشتگردی کے معاملات پر بات کی، انہوں نے کہا کہ میرا دل اور دماغ اس وقت بھی پاکستان میں ہیں اور مجھے اس وقت وہیں ہونا چاہیے تھا لیکن میں آپ کو صرف یہ بتانے کے لئے یہاں آیا ہوں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جس صورتحال کا آج ہم شکار ہوئے ہیں کل کو آپ بھی ہو سکتے ہیں اس لئے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس کی پیش بندی کریں ۔
انہوں نے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے اقوام عالم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم نے اپنے پاس موجود تمام وسائل متاثرین سیلاب کی امداد کے لئے وقف کر دئیے ہیں اور اصل مسئلہ آنے والی سردیوں سے پہلے متاثرین کی بحالی کا ہے جو کہ آپ تمام ممالک کے تعاون سے ہی ممکن ہے اس لئے مصیبت کی اس گھڑی میں پاکستان کو تنہا نہ چھوڑیں اور ہمارے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں ۔
اس کے علاوہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور کہا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں لیکن کسی کی شرافت اس کی بزدلی نہیں ہوتی ہم ہمسایوں کے ساتھ برابری کی سطح پر اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کی قیمت کشمیر کی صورت میں ادا نہیں کر سکتے اس لئے مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری صاحب نے بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران انتہائی اہم ملاقات چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے کی اور اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا، اس کے علاوہ انہوں نے ناروے کی وزیر خارجہ اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل ٹام ویسٹ سے بھی ملاقاتیں کیں، اوآئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے مندوب کے تقررکا مطالبہ کیا۔
مجموعی طور پر وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ نیویارک انتہائی کامیاب رہا اس دورے کے دوران جہاں انہوں نے فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات کو دوبارہ سے بحال کیا وہیں انہوں نے تمام دوست ممالک کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور ان سے متاثر ہونے والے ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لئے آواز اٹھائی، ان کی کامیاب سفارت کاری کی وجہ سے ترکیہ کے صدر جناب طیب اردگان نے اپنے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو اٹھایا، امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا اور متاثرین سیلاب کی امداد کے لئے اپنے خطاب میں خصوصی درخواست کی اس کے علاوہ ان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے دوست ممالک نے متاثرین سیلاب کی بحالی تک ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی یہ سب صرف شہباز شریف صاحب کی ذاتی کوششوں اور ملاقاتوں کی وجہ سے ممکن ہو سکا جس کے لئے وہ انتہائی مبارک باد کے مستحق ہیں ۔