جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فرقوں کو حکومت لڑاتی ہے ان کے درمیان اشتعال انگیزی حکومت پیدا کرتی ہیں اور پھر اس کے ذمہ دار ہم کو ٹھکراتے ہیں
26 ویں آئینی ترمیم میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کی شاندار کارکردگی، اور دینی مدارس کے تحفظ کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنے کے اعزاز میں جمعیت علمائے اسلام خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام عظیم الشان "استقبالیہ تقریب” کا انعقاد کیا گیا، مولانا فضل الرحمن ، مرکزی جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری ،مولانا امجد خان ودیگر قائدین اسٹیج پر موجود تھے، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ووٹ لوگ ایک امیدوار کو دیتے ہیں، اور بکسی سے کچھ اور نکلتا ہے ،ابھی کل الیکشن ہوا ہے 15 پولنگ سٹیشن پر ،تو ہمارے امیدوار کے پہلے بھی فارم 45 پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان جیتے تھے اور کل بھی لیکن نتائج پھر بھی دوسرے امیدوار کے حق میں دیا،پاکستان کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست معیاری نہیں اور عوام کو مسلسل غلط فہمی کا شکار کیا جا رہا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا، "ہمیں پیغام دیا جاتا ہے کہ آپ کون ہوتے ہیں جو کرم کے مسئلے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟” ان کا اشارہ کرم ایجنسی میں جاری فرقہ وارانہ فسادات کی طرف تھا، جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کرم کے علاقے میں ہونے والے فسادات کے حوالے سے کہا کہ "کب تک آپ معاشرے کو غلط فہمی کا شکار کرتے رہیں گے؟” انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس دونوں فریقین کے وفود آئے تھے اور انہوں نے مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کی تھیں، لیکن اگلے دن ہی فسادات کا آغاز ہوگیا ۔” میرے پاس پرسوں ایک سفیر بھی آئے، جنہوں نے مختلف مسائل پر بات کی اور کرم کے فساد کا ذکر بھی کیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ آپ یہ سننا چاہتے ہیں کہ یہ شیعہ سنی فساد ہے، لیکن ہمیں اس مسئلے کا حل بخوبی معلوم ہے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔” مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ کرم کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اس موقع پر پاکستان کے اسلامی ریاست کے قیام میں اکابرین کے پارلیمانی کردار کو بھی اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے میں ہمارے اکابرین نے پارلیمنٹ میں اہم کردار ادا کیا، اور ہم اسی راستے پر چلتے ہوئے ملک کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ولانا نے مزید کہا کہ "حالات بدلتے رہتے ہیں اور ہمیں ان حالات کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی سیاست میں مسلسل تبدیلیوں کے باوجود، ہمیں اپنے اصولوں پر قائم رہ کر قوم کے لیے بہتر فیصلے کرنے ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا یہ خطاب ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، کرم کے علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات اور امدادی سرگرمیوں کی تاخیر کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ دونوں کو سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ عوام کو مسائل سے نجات مل سکے اور امن قائم ہو سکے۔
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جمعیت علمإ اسلام پاکستان جناب مولانا امجد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے جمعیت علما اسلام کے سیلاب میں بہہ گئے، مستقبل نوجوانوں کا ہے، مولانا جب بات کرتے ہیں تو بڑوں بڑوں کو سر جھکانا پڑتا ہے، 26 ویں آئیں ترمیم میں وہی ہوا جو مولانا نے چاہا،مدارس کی ترمیم بارے مولاناکی خواہش کے مطابق کام ہوا، مولانا نے کہا تھا کہ مدرسوں کے نظام کے راستے میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں ہو گی، حکمرانوں نے ہماری قیادت کے فیصلے کو تسلیم کیاہماری قیادت نے مدرسہ، مسجد کی جنگ لڑی اور کامیابی ملی، ہم مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں پاکستان میں اسلامی نظام لا کر دم لیں گے.
بہاولپور: نادرا آفس کی ملازمہ نے شوہر سے جھگڑے کے بعد خودکشی کر لی