وادی تیراہ میں سہولیات کا فقدان ،سیکیورٹی اور انتظامی چیلنجز نے ناقص گورننس کو بے نقاب کردیا
وادی تیراہ میں ابتر صورتحال ، صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی بدترین مثال ہے،آئی جی ایف سی خیبرپختونخوا نارتھ کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج عدم استحکام کو فروغ اور منشیات کی اسمگلنگ سے پیسہ وصول کرتےہیں،خیبرپختونخوا کا افغانستان کیساتھ 1224 کلومیٹر کی طویل سرحد موجود ہے، فرنٹیئر کور کے پاس تقریباََ 717 کلومیٹرکی سرحد موجود ہے جس میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ بھی ہیں ،خیبرپختونخوا کے افغانستان کے ساتھ سرحد میں بلند چوٹیاں اور تنگ گھاٹیاں بھی موجود ہیں ،ایف سی نے دراندازی کرنے والوں کیخلاف کیمرے بھی لگائے ہیں ،سرحد اس وقت مکمل بند(سیل) ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے سرحد کا احترام کیا جائے،
پہلی بار افغانستان اور پاکستان میں باڑ لگائی گئی ہے ، اب اس کو بین الاقوامی سرحد کہہ سکتے ہیں ،باڑ لگا کرآزادانہ نقل و حرکت اور دراندازی کیخلاف رکاؤٹ کھڑی کی گئی ہے ، پچھلے سال "باغ میدان” میں ایف سی کے 64 جوان شہید اور 198 زخمی ہوئے ،اتنے شہدا ء اور زخمی یہاں پر کسی اور ادارے کے نہیں ہیں ،دواتوئی میں ایک تنگ راستہ ہے مگر وہاں پر کوئی چیکنگ نہیں کی جا سکتی کیوں کہ ہمارے پاس اختیار نہیں ، آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری آبادی کی نگرانی کیلئے صرف 3پولیس اہلکار موجود ہیں
ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر تک ضلعی انتظامیہ ، پولیس یا اسپتال موجود نہیں ہے،وادی تیراہ کے علاقے میں کوئی سرکاری اسکول نہیں اور نہ اساتذہ ہیں ،جب بچے اسکول نہیں جائیں گے ، پڑھیں گے نہیں تو ان میں شعور کیسے آئے گا،اگر بچے نہیں پڑھیں تو وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف جاتے ہیں ، ایف سی کے زیر اہتمام 16اسکول ہیں جن میں ایف سی نے خود اساتذہ کو بھرتی کیا ہے، وادی تیراہ میں کوئی اسپتال نہیں ، لوگ کسی ایک انجکشن کیلئے بھی ایف سی کے پاس آتے ہیں فرنٹیئر کور مقامی افراد کیلئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد بھی کرتی ہے ،وادی تیرہ میں منشیات فروشی کا مسئلہ بہت بڑا ہے جن میں فتنہ الخوارج ملوث ہے ، فتنہ الخوارج منشیات اور بھتہ سے اکٹھی کی گئی رقم سیکیورٹی فورسز اور عوام کیخلاف استعمال کرتےہیں،
وادی تیراہ میں بدانتظامی اور مقامی حکومت کی نااہلی کا فائدہ شدت پسند اور جرائم پیشہ گروہ اٹھا رہے ہیں








