کسی نے لکھا ” کون کہتا ہے برداشت کا عنصر صرف عورت کے پاس ہے؟ اس مرد کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے محض باپ کی لاج رکھنے کے لئے فقط ماں کے دونوں جڑے ہاتھوں کی لاج رکھنے کے لئیے اپنی پسندیدہ عورت کو تیاگ دیا ہو؟ اور اپنے گھر آنے والی اس عورت کو وہ سب مقام دیے ہوں جسکے خواب اسنے اپنی محبوب عورت کے لیے سینچے تھے۔میں ہمیشہ لکھتی ہوں کہ محبت اور وفا کسی ایک جنس پر محدود نہیں فرق فطرت کا ہوتا ہے۔ہر مرد کی فطرت میں قربانی نہیں ہوتی اسی طرح ہر عورت کی فطرت میں ایک مقام پر ٹھہرنا نہیں ہوتا۔ فرق ہر جنس کی اپنی اپنی فطرت کا ہے۔کہیں مرد قربانیاں دیتا چلا جاتا ہے کہیں عورت سہتے سہتے قربان ہو جاتی ہے۔”
بالکل درست لکھا ہے۔۔۔
"میں نے ایسے مرد بھی دیکھے ہیں جن کے پاس اختیار ہوتا ہے جو خود مختار ہوتے ہیں مگر وہ خود کو روک لیتے ہیں اس عورت پر اکتفا کرلیتے ہیں جن کو اس پر نافذ کیا گیا تھا مسلط کیا گیا تھا۔عورت تو یہ قربانی صدیوں سے دیتی آرہی ہے مگر مرد بھی یہ قربانی بارہا دے چکا ہے، پھر مرد کو بے وفائی کا ٹیگ لگا دینا یہ سراسر بد دیانتی ہے۔ ایسے مرد بھی دیکھے ہیں میرے مشاہدے سے گزرے ہیں جنھوں نے اپنی بیوی کی اس خطا کو بھی معاف کردیا جس کے بعد چھوڑدینا اس مرد کا حق بنتا تھا مگر پھر بھی اس مرد نے بے وفائی کر کے نادم ہونے پر اس عورت کو وہ مقام دیا جسکی وہ حق دار نہیں تھی۔”
مرد رب العالمین کی خوبصورت تخلیق ہے، وہی عورت نایاب تخلیق ہے۔ کبھی کبھار مرد کے سامنے باپ کی پگڑی، ماں کا دوپٹہ اور بہن کے آنسو روکاوٹ بن جاتے ہیں ۔۔۔۔ اگر عورت کو باپ کی عزت پیار ہے تو مرد کو بھی پیار ہے۔۔۔۔ اگر عورت مجبور ہو سکتی ہے تو مرد بھی بے بس ہو جاتا ہے۔۔۔۔
بہرحال سب ایک جیسے نہیں ہیں۔۔۔ جسم کے پجاری مرد اس معاشرے میں ہیں تو پیسے کی لالچی عورت بھی موجود ہے۔۔۔ بہت سے تجربات کے بعد کہہ رہی ہوں کہ اگر سب مرد جسم کے بھوکے ہوتے تو آج ایک عورت بھی زندہ نہ ہوتی اور اگر سب عورتیں لالچی ہوتیں تو کوئی بھی مرد اب تک بینک میں بیلنس رکھے ہوئے نہ ملتا۔۔۔۔
بے وفائی اور وفاداری کے جراثیم مرد و عورت دونوں میں ہیں۔۔۔۔ ہم نے وہ مرد بھی دیکھے کہ جو اپنی عورتوں کی اس غلطی کو معاف کر دیتے ہیں جس پر طلاق دینا بنتا تھا اور ہم نے وہ عورتیں بھی دیکھی ہیں جنہوں نے طلاق کی پارٹیاں منائی اور فقط آزادی کی خاطر خلع نامہ بھیجا۔۔۔۔
آج بھی مرد زندہ ہیں جو سچی محبتیں کرتے ہیں اور آج بھی وہ عورتیں زندہ ہیں جو سچی محبت کی متلاشی ہیں ۔