مزید دیکھیں

مقبول

آئی ایم ایف کا پاکستان پر ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر زور

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر...

لاہور. مرکزی مسلم لیگ کا صحافیوں کے اعزاز میں افطار ڈنر

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو...

پی آئی اے کی پرواز کا ایک پہیے پر لینڈنگ کا انکشاف

لاہور: قومی ائیر لائن پی آئی اے کی...

میو اسپتال واقعہ ، 3 نرسز غفلت کی مرتکب قرار

میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے2 مریضوں...

سپرٹیکس کیس:وفاقی حکومت اورایف بی آر کو سپریم کورٹ سے ریلیف مل گیا

سپر ٹیکس کیسز میں وفاقی حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کو سپریم کورٹ سے ریلیف مل گیا۔

باغی ٹی وی: سپر ٹیکس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلےکے خلاف وفاقی حکومت اور ایف بی آر کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی،سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت اور ایف بی آر کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام فریقین کو 4 فیصد سپرٹیکس ادا کرنےکا حکم دے دیا۔

مختلف انڈسٹریز نے گزشتہ سال بجٹ میں عائد سپر ٹیکس کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ سال سے دس فیصد سپر ٹیکس کی وصولی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

وفاقی حکومت اور ایف بی آر نے سپر ٹیکس کی وصولی کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جو منظور کرلی گئی اور چار فیصد سپر ٹیکس ادا کرنے کا حکم دے دیا گی-

سپر ٹیکس کیا ہے؟

یہ ایک خاص ٹیکس ہوتا ہے اور عمومی ٹیکس کے اوپر لگایا جاتا ہے،یہ ٹیکس حالات کو دیکھ کر لگایا جاتا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں کوئی بھی حکومت ہنگامی اقدامات کے تحت اسے عائد کر سکتی ہے،پاکستان میں اس سے پہلے 2010 میں بھی سپر ٹیکس عائد کیا گیا تھا جب سیلاب آیا تھا تاہم حالیہ سپر ٹیکس کا زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔‘

معاشی ماہرین کے مطابق سپر ٹیکس ایک ایسا ٹیکس ہوتا ہے جو حکومتیں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے آمدن پر ایک اضافی طور پر لگاتی ہیں۔ شہریوں یا ایک خاص طبقے پر لگائے جانے والے اضافی ٹیکسوں کے بعد ان کی ٹیکس کی مد میں آنے والی آمدن کے اوپر کچھ فیصد کا مزید ٹیکس سپر ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جون 2022 میں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تمام سیکٹرز پر 4 فیصد اور 13 مخصوص سیکٹرز پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا گیا ہے جس کے بعد ان سیکٹرز پر ٹیکس 29 فیصد سے 39 فیصد ہو جائےگایہ ٹیکس صرف ون ٹائم یعنی ایک مالی سال کے لیے لگایا گیا ہے اور اس کے ذریعے سابقہ چار ریکارڈ بجٹ خساروں کو کم کیا جائے گا

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عام آدمی کو ٹیکس سےبچانے کے لیے صنعتوں پرٹیکس لگایا ہے، سیمنٹ، اسٹیل، شوگرانڈسٹری، آئل اینڈگیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموبائل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سالانہ 15کروڑ روپے سے زائد آمدن کمانے والے پر ایک فیصد، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جو غربت میں کمی کا ٹیکس ہے۔