واہ خان صاحب، کیا عمدہ کھیل کھیلتے ہیں

0
32
واہ خان صاحب، کیا عمدہ کھیل کھیلتے ہیں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس ایک ایسا معمہ بن چکا ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید الجھتا جا رہا ہے ۔ روز ایک ایسا انکشاف ہوتا ہے جو پہلے انکشاف پہ بھاری ہوتا ہے ۔ روز ایک نئی داستان جنم لیتی ہے اور روز ایک نئی کہانی سننے کو ملتی ہے ۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کچھ کہتی ہے حکومت کچھ اور کہتی ہے۔جبکہ ہمارا عدالتی نظام کچھ اور ہی رام کتھا سنا رہا ہے ۔لیکن اس سارے سلسلے میں ایک مخصوص طبقہ ۔۔ بلکہ مخصوص کیوں کہنا ہے میں نام ہی لے لیتا ہوں کہ تحریک انصاف اور ان کے چاہنے والے کچھ لوگ جو تحریک انصاف کےلیے اپنے دل میں Soft Cornerرکھتے ہیں ۔ وہ لوگ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس سارے معاملے کو متنازعہ بنانا چاہ رہے ہیں ۔ متنازعہ بنانے کے پیچھے کونسے سنگین قسم کے عزائم چھپے ہیں ؟ حکومتی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے جو پانچ سو بیانوے صفحوں کی ایک رپورٹ بنائی ہے اس کی کیا اہمیت ہے ؟اور یہ سارا معاملہ کس جانب دھکیلنے کی کوشش ہور ہی ہے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پہلے میں آپ کو Briefly فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے بارے میں بتا دیتا ہوںکہ انھوں نے جو ریاست کے وسائل کے استعمال کیے ہیں ۔ کینیا اور دبئی کے چکر کاٹے ہیں کینیا کی پولیس سے بات کی ہے۔دونو ں مشکو ک کردار وقار اور خرم سے بات کی ہے ۔ تو ان ساری تحقیقات یا پھر تحقیقات کے نام پر جو کچھ بھی ہوتا رہا ہے اس میں کیا باتیں سامنے آئی ہیں؟رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ارشد شریف کو غلطی سے نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت گولی ماری گئی ۔کمیٹی کے اراکین نےوقار احمد اور خرم احمد سمیت وقار کی بیوی سے بھی تفتیش کی کینیا کی پولیس سے بھی گفتگو ہوئی اور اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ پولیس اہلکاروں کے بیانات تضادات سے بھرپور ہیں ۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ کینیا کی پولیس نے تحقیقات میں کوئی تعاون نہیں کیا رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جس جگہ ارشد شریف کی گاڑی تھی وہ علاقہ کاروں کی سمگلنگ کےلیے مشہور ہے اور وہاں پر پولیس کی رکاوٹیں کھڑی کرنے والی ساری باتیں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں ۔ وہ صرف ایک کہانی ہے۔رپورٹ میں ارشد شریف پر چلائی جانے والی گولی کے حوالے سے ایک اہم بات سامنے آئی جس کے مطابق ارشد شریف کو ایک گولی کمر کے اوپری حصے میں لگی ۔۔گولی گردن سے تقریباً چھ سے آٹھ انچ نیچے لگی جو سینے کی جانب سے باہر نکلی یعنی اس زخم سے ایک بات واضح ہو گئی کہ گولی قریب سے چلائی گئی۔ارشد شریف کو کمر پر بھی گولی ماری گئی لیکن جس سیٹ پر ارشد شریف بیٹھے ہوئے تھے اس کی سیٹ پرگولی کا کوئی نشان نہیں۔یعنی ارشدشریف کو کسی اور جگہ پہلے لے جایا گیا ۔ وہاں گولی چلائی گئی اور پھر انھیں گاڑی میں بٹھایا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق خرم احمد اور وقار احمد کے الگ الگ انٹرویو کیے گئے اور دونوں کے بیانات ایک دوسرے سے نہیں مل رہے تھے ۔ جب ارشد شریف کو قتل کیا گیا تو اس وقت ان کی گاڑی خرم احمد چلار ہے تھے خرم احمد نے ہی ارشد شریف کے ویزے کو Sponsorکیا ۔رپورٹ کے مطابق وقار احمد نے پہلے فارم ہاؤس کی سی سی ٹی وی فوٹیج دینے سے پہلے آمادگی ظاہر کی لیکن پھر انھوں نے فوٹیج دینے سے معذرت کرلی۔یعنی دال میں کچھ کالا نہیں ہے بلکہ پوری دال ہی کالی ہے ۔

Leave a reply