مزید دیکھیں

مقبول

میو اسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن ،18 مریض متاثر، ایک کی موت

لاہور کے میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے...

کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کی عزت نہیں کرتا،عمر اکمل

قومی کرکٹر عمر اکمل کا کہنا ہے کہ نہیں...

ریاست بہاولپور کی عظمت کا نشان،صادق گڑھ پیلس، زبوں حالی کا شکار

اوچ شریف،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) احمد پور شرقیہ...

پاکستان دشمنی پر پاکستانی قوم کا بھگوڑے عادل راجہ کے منہ پر تھپڑ

پاکستان کا بھگوڑا عادل راجہ بازنہ آیا، پاکستان دشمنی...

پولیس پر حملے اور اقدام قتل ، گواہ نےعزیر بلوچ کو شناخت کرلیا

کراچی شہرانسداد دہشت گردی کی عدالت میں پولیس پر حملے اور اقدام قتل کے مقدمے میں گواہ نے گینگ وار سرغنہ عز یر بلوچ کو گواہی میں شناخت کرلیا ۔کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ اور اقدام قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کو پیش کیا گیا۔

باغی ٹی وی کے مطابق مقدمہ کے اہم گواہ پولیس اہلکار نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو گواہی میں شناخت کرلیا۔ مقدمہ کے گواہ پولیس اہلکار نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ گواہ نے بیان دیا کہ گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے میرے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ 11 مئی 2020 کو سینٹرل جیل میں عزیر بلوچ سے تفتیش کی تھی۔عزیر بلوچ سے تفتیش عدالت کی اجازت لینے کے بعد کی گئی تھی۔تفتیش کے دوران عزیر بلوچ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ عزیر بلوچ نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اس نے لیاری آپریشن میں پولیس پر حملہ کیا۔ عذیر بلوچ نے اپنی دیگر ساتھیوں کو پولیس کو مارنے کے احکامات دیئے۔ عابد زمان ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ میرے موکل عذیر بلوچ نے دوران تفتیش ایسا کوئی اعتراف نہیں کیا۔ ملزم نے اگر ایسا کوئی اعتراف کیا تو وہ کسی میمو یا فرد گرفتاری میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔پولیس کی جانب سے دی جانے والی گواہی جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔ عدالت نے گواہ کے بیان کے بعد سماعت ملتوی کردی۔ پولیس کے مطابق 2 اپریل 2012 کو لیاری آپریشن کے دوران گینگ وار کے کارندوں نے پولیس پر حملہ کیا تھا۔ گینگ وار کے دہشتگردوں نے پولیس پر راکٹ لانچر اور فائرنگ سے حملہ کیا۔مقدمہ میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، تاج محمد عرف تاجو، وصی اللہ لاکھو، نور محمد عرف بابا کاڈلہ، زاہد لاڈلہ و دیگر نامزد ہیں۔ مقدمہ میں ملزم شاہد عرف ایم سی بی ضمانت پر ہے۔

چوری شدہ50 لاکھ سے زائد مالیت کے موبائل مالکان کے حوالے