اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافی وحید مراد کی گمشدگی کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں ان کی فوری بازیابی اور مبینہ اغوا میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست وحید مراد کی ساس عابدہ نواز کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد اور تھانہ کراچی کمپنی کے ایس ایچ او کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ رات تقریباً دو بجے، سیاہ وردی میں ملبوس نامعلوم افراد ان کے گھر واقع جی-8 میں داخل ہوئے۔ درخواست گزار کے مطابق، ان کے ہمراہ دو پولیس کی گاڑیاں بھی موجود تھیں، اور وہ وحید مراد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ان افراد نے نہ صرف وحید مراد کو اغوا کیا بلکہ ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی، جبکہ جاتے وقت درخواست گزار کا موبائل فون بھی ساتھ لے گئے۔عابدہ نواز نے عدالت کو بتایا کہ جب انہوں نے تھانہ کراچی کمپنی میں وحید مراد کی بازیابی کے لیے درخواست دی تو مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پولیس حکام نے معاملے کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے مکمل خاموشی اختیار کر لی۔
درخواست کے مطابق، مسلح افراد نے چہرے پر نقاب پہن رکھے تھے اور تین گاڑیوں میں سوار تھے۔ وہ وحید مراد کو ان کے گھر سے زبردستی لے گئے جبکہ اہل خانہ کو کسی بھی قسم کی مزاحمت کرنے سے روک دیا۔دائر کردہ درخواست میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ وحید مراد کو فوری طور پر بازیاب کرانے اور انہیں مبینہ طور پر اغوا کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب صحافتی برادری نے وحید مراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت سے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔