افغانستان میں طالبان حکومت کے دو بڑے دھڑوں ملا یعقوب کی قیادت میں قندھاری گروپ اور سراج حقانی کے زیر اثر حقانی نیٹ ورک کے درمیان طاقت کی کشمکش اب مسلح تصادم میں بدل چکی ہے۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ خانہ جنگی نہ صرف طالبان کی حکومت کو کمزور کر رہی ہے بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہے۔ جھڑپیں جنوبی اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں ہو رہی ہیں، جہاں دونوں گروپوں کے جنگجو آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ملا یعقوب جو طالبان کے قائم مقام وزیر اعظم ہیں، قندھاری دھڑے کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ سراج حقانی، جو وزیر داخلہ ہیں، اپنے نیٹ ورک کے ذریعے اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔ دونوں دھڑوں کے درمیان اختلافات کئی ماہ سے جاری تھے، مگر اب یہ کھلے عام لڑائی میں تبدیل ہو گئے ہیں۔پاکستان نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کے خلاف سخت ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے۔ خطے کے دیگر ممالک جیسے ایران اور چین بھی اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ تصادم سرحدی سلامتی اور تجارتی راہداریوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

طالبان کی اندرونی تقسیم افغانستان کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔ اگر یہ تصادم جاری رہا تو نہ صرف افغانستان بلکہ پورا جنوبی ایشیا اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہے گا۔افغانستان میں ایک نئی خانہ جنگی کا آغاز ہو سکتا ہے، جس سے داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ طالبان حکومت کی تقسیم سے افغانستان میں دو الگ الگ اقتدار کے مراکز بن سکتے ہیں۔ انسانی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، اور پناہ گزینوں کی نئی لہر خطے میں پھیل سکتی ہے۔

Shares: