معروف سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے آج مختلف وفود سے ملاقات کے دوران ملکی سیاسی منظرنامے، معاشی بے یقینی اور بڑھتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “یہ وقت تصادم، الزام تراشی اور محاذ آرائی کا نہیں، بلکہ پاکستان کو بچانے اور مضبوط کرنے کا ہے۔” اس وقت وطنِ عزیز نازک دور میں قومی اتحاد، مفاہمت اور فہم و فراست کا شدید تقاضا کرتا ہے، کیونکہ انتشار کی ہر چنگاری براہِ راست ریاستی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ سیاسی قیادت اور تمام ریاستی ادارے ذاتی انا اور جماعتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کو اولین ترجیح دیں۔ موجودہ سیاسی کشیدگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے، جس کے منفی اثرات ملک کی سلامتی، معیشت اور معاشرتی استحکام پر مرتب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ: “ملک و قوم ہم سب کی مشترکہ امانت ہیں، یہ وقت دلوں میں فاصلے بڑھانے کا نہیں بلکہ وطن کی خاطر ایک دوسرے کے قریب آنے کا ہے۔”انھوں نے بڑھتی ہوئی دہشت گردی، شدت پسندی اور دشمن قوتوں کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک نہایت پیچیدہ سیکیورٹی ماحول سے گزر رہا ہے، جہاں دشمن ہماری داخلی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے درپے ہیں۔لہذا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ایک جامع، مربوط اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ قومی انسدادِ دہشت گردی پالیسی تشکیل دی جائے، جس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہو۔

ڈاکٹر سبیل اکرام نے افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حرمت، سرحدوں کی حفاظت اور امن کے قیام کے لیے ہمارے بہادر جوانوں نے جو قربانیاں دی ہیں، قوم انہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ پاکستان کی سالمیت اور بقا انہی شہیدوں اور غازیوں کی مرہونِ منت ہے جنہوں نے اپنا آج، قوم کے کل کی خاطر قربان کیا۔ وطن سے محبت محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عہد ہے، ایک ذمہ داری ہے۔ “پاکستان ہم سب کا گھر ہے، اور اس گھر کو محفوظ، مضبوط، خوشحال اور باوقار بنانے کے لیے اتحاد، مفاہمت اور قومی سوچ ناگزیر ہے۔” پوری قوم، سیاسی جماعتوں اور قومی قیادت سے ہماری اپیل ہے کہ وہ اختلافات سے بالاتر ہو کر پاکستان کی خاطر ایک مشترکہ راستہ اختیار کریں، تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مضبوط اور روشن مستقبل دیا جا سکے۔

Shares: