ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی رپورٹ)دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں تونسہ اور ڈیرہ غازی خان کے متعدد کچے علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں جبکہ مزید بستیوں اور زرعی زمینوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں تیزی کے باعث شادن لُنڈ، کالا، کالاکالونی، دری ڈھولے والی، شاہ صدر دین، پیر عادل، لاڈن، دری میرو، دراہمہ، سمینہ سادات، جھوک اُترا، جکھڑ امام شاہ اور شیرو جیسے دریا کنارے آباد نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونے لگا ہے۔

متعدد علاقوں میں فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ رہائشی آبادیوں میں بھی پانی گھسنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق کچی آبادیوں کے علاوہ پکی بستیوں میں بھی سیلابی ریلے پہنچنے کا خطرہ ہے، تاہم تاحال خاطر خواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تونسہ میں 15 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو بروقت محفوظ مقام پر منتقل کیا جا سکے، تاہم بیشتر مکین اب بھی اپنے گھروں اور مال مویشیوں کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق مکینوں کو بار بار خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر نقل مکانی کر لیں، لیکن وہ اپنے گھروں، فصلوں اور جانوروں کو چھوڑنے سے گریزاں ہیں۔

تونسہ کےعلاقے میں متعدد خاندان کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں، تاہم اس عمل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نہ صرف رسائی کے راستے متاثر ہو چکے ہیں بلکہ نقل مکانی کے دوران قیمتی سامان بھی ضائع ہو رہا ہے۔

محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ذرائع کے مطابق دریا میں پانی کا بہاؤ تاحال بڑھ رہا ہے اور آئندہ چند روز مزید خطرناک ہو سکتے ہیں۔ نشیبی علاقوں کو خالی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاہم مکینوں کے انکار کے باعث خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

عوامی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کے اربابِ اختیار صرف فوٹو سیشن کرکے کاغذی کارروائیاں مکمل نہ کریں بلکہ عملی طور پر فیلڈ میں نکلیں، زمینی حقائق کا جائزہ لیں اور فوری و مؤثر اقدامات کریں تاکہ قیمتی جان و مال کے نقصان سے بچا جا سکے۔

Shares: