وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بینہسن کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد کے درمیان سندھ مین چلنے والے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور ان کی تکمیل کے اہداف مقرر کیے گئے۔ ملاقات وزیراعلی ہاس میں ہوئی جس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی ٹیم میں مختلف شعبوں کے سربراہوں نے شرکت کی جنہوں نے کنٹری ڈائریکٹر کی معاونت کی۔ عالمی بینک کے تحت سندھ میں 3 ارب ، 12 کروڑ اور چالیس لاکھ ڈالر کے 13 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کیلیے ایک ارب 36 کروڑ ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں۔ منصوبوں میں کراچی میں پانی و نکاسی کی بہتری کا منصوبہ، کچرے کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ، سندھ سولر انرجی پروجیکٹ، کراچی موبیلٹی پروجیکٹ، سندھ میں ابتدائی تعلیم کی بہتری کا منصوبہ، کراچی کو قابل رہائش بنانے کا منصوبہ ، سندھ صحت و آبادی منصوبہ، سیلاب متاثرین کیلیے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ، سندھ میں سماجی تحفظ کی بہتری کا منصوبہ، سیلاب متاثرین کی بحالی کا منصوبہ، بیراجوں کی مرمت کا منصوبہ، سندھ پانی و زرعی ترقیاتی منصوبہ ، سندھ لائیو اسٹاک اینڈ ایگریکلچر سیکٹر ٹرانفارمیشن پروجیکٹ شامل ہیں۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے ہنگامی پروگرام کے تحت 2022 کے سیلاب متاثرین کیلیے رہائش کے انتظامات اور حکومت سندھ کی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بہتر کرنا شامل ہے۔ پروگرام کے چار شعبے ہیں جن میں گھروں کی تعمیر، گذر بسر کیلیے امداد، تکنیکی امداد کیلیے اداروں کو مضبوط کرنا اور پروجیکٹ مینجمنٹ و لاگت کا تخمینہ شامل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گذربسر کیلیے دی جانے والی امداد کے واجبات اس ماہ کے آخر تک ادا کردیے جائیں گے۔ سیلاب متاثرین کیلیے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کے تین مراحل ہیں جن میں گھروں کی تعمیر کیلیے امداد دینا، اداروں کی مضبوطی و تکنیکی امداد اور منصوبے کے عملدرآمد میں مدد شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بیزمین متاثرین کو زمین الاٹ کرکے انہیں بسایا گیا ہے۔
مالکانہ حقوق انہیں منتقل کیے جا رہے ہیں۔ کراچی موبیلٹی پروجیکٹ کے تحت مختلف شاہراہوں پر نقل و حمل کی بہتری، رسائی میں آسانی اور تحفظ کی بہتری شامل ہے۔ اس کے تحت ییلو لائن کیلیے سڑک کی تعمیر، بی آر ٹی سسٹم کی تعمیر و روانگی اور استعداد میں اضافے و ٹکنیکی امداد شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ موجودہ اور نئی جام صادق پل کا ابتدائی خاکہ منظور ہو چکا ہے ، ستمبر 2024 میں حتمی ڈیزائن بھی جمع کرایا جا چکا ہے۔
چونکہ پلرز کا ڈیزائن منظور ہو چکا ہے اس لیے پلرز کا کام شروع ہو چکا ہے جبکہ بھرائی اور دیگر کام عملدرآمد کے مراحل میں ہے۔ ییلو لائن بی آر ٹی سسٹم کی تعمیر کیلیے 13 اور 19 اگست 2024 کو معاہدوں پر دستخط کیے جا چکے ہیں اور کام پر پیش رفت جاری ہے۔ ڈپو ون پر ستر اکتوبر 2024 کو کام کا آغاز ہوگا۔ کنسلٹنٹس نے تعمیراتی ماڈلز پیش کردیے ہیں جس پر بحث اور تجاویز کا تبادلہ ہوچکا اور بارہ اکتوبر 2024 کو اپ ڈیٹ رپورٹ پیش کی جائیگی۔
کلک پروگرام کے تحت شہری انتظام ، خدمات اور کاروباری ماحول کی بہتری اور ہنگامی حالات میں امداد کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔ کارکردگی کی بنیاد پر مقامی اداروں کو 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد ، پراپرٹی ٹیکس کے نظام کی بہتری، کاروباری ماحول کی بہتری، کچرا ٹھکانے لگانے کیلیے تکنیکی امداد اور ہنگامی امداد کے آلات کی خریداری شامل ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام نو منصوبوں کے ٹھیکے دیے جا چکے ہیں۔ تمام 18 منصوبوں پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔25 ٹان میونسپل کمیٹیوں میں دو کروڑ ، 25 لاکھ اور 80 ہزار ڈالر کی 73 اسکیمیں فائنل کردی گئی ہیں۔ 64 اسکیموں کے اشتہارات شایع کردیے گئے ہیں جبکہ 9 منصوبے ٹان میونسپل کمیٹیوں میں منظوری کے مراحل میں ہیں۔ کے ایم سی نے 1 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی7 منصوبے تجویز کیے ہیں جن میں سے 2 منصوبے ٹھیکیداری کے مرحلے میں ہیں جبکہ پانچ باقی اسکیموں کے ابتدائی ڈیزائن پیش کیے گئے ہیں جن کو فائنل کیا جا رہا ہے۔
کے ایم سی کی سال 26-2025 کے چھ اسکیموں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے جن میں فلائی اوورز، سڑکیں، نکاسی، ایک اسپورٹس کمپلیکس اور ایک فٹ بال اسٹیڈیم شامل ہے جبکہ ٹان کمیٹیوں کی اسکیموں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ کراچی میں پراپرٹی سروے کیلیے 15 سے 22 اگست کے درمیان گلبرگ اور نارتھ ناظم آباد میں سروے کیا گیا، سو سے زیادہ جائدادوں کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔
اابتدائی سروے کی تفصیلات عالمی بینک کو فراہم کردی گئیں۔ منصوبے کیلیے بولی 25 ستمبر 2024 کو دی گئی تھی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں انتظامی، مالیاتی اور آپریشنل اصلاحات کے منصوبے کی 20 ستمبر 2024 کو منظوری دی گئی ہے۔ تمام بڑی خریداری کے ٹینڈر جاری کیے جاچکے ہیں اور کام تیزی سے جاری ہے۔ 20 اکتوبر 2024 تک تمام معاہدوں پر دستخط کا امکان ہے۔
اس سلسلے میں اب تک 76 فیصد کام ہو چکا ہے جبکہ 20 اکتوبر تک یہ 95 فیصد تک ہو جائیگا۔ منصوبے کیلیے چیف انفارمیشن ٹیکنالوجی آفسر اور چیف انٹرنل آڈیٹر مقرر کیے جا چکے ہیں جبکہ چیف فنانشل آفسر کا تقرر 15 نومبر 2024 تک ہو جا چاہیے۔ سندھ میں چار سولر پارکس کے قیام، سرکاری عمارتوں کی شمسی توانائی پر منتقلی اور سولر ہوم سسٹم کے بارے میں بتایا گیا کہ سولر پارکس کے قیام کیلیے کامیاب بولی دہندہ اور لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے درمیان زمین کی لیز کا معاہدہ کیا جائیگا۔
مانجھند میں نیشنل گرڈ کے ساتھ جوڑنے کے منصوبے کی منظوری ابھی باقی ہے۔ 10 ستمبر 2024 کو ایک اجلاس میں این ٹی ڈی سی کی جانب سے جون 2028 تک بجلی کی ترسیل کا زبانی وعدہ کیا گیا تھا تاہم یہ تصدیق تحریری طور پر کرنے کیلیے رابطہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ سولر ہوم سسٹم کی کٹس فراہم کرنے کے پہلے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں اور نومبر کے اوائل میں پہلی کھیپ پہنچ جائیگی۔
15 اکتوبر تک دوسرے معاہدے پر بھی دستخط کے امکانات ہیں۔ اس کیلیے انتظامات تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ پرائمری سطح پر تعلیم کی بہتری کے پروگرام سلیکٹ کے بارے میں اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے پی سی ون کی منظوری دی جا چکی ہے۔ پلاننگ کمیشن سے درخواست کی جائے گی کی اس عمل کو تیزی سے مکمل کیا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ انہوں نے منصوبے کیلیے 23 لاکھ ڈالرز مختص کیے ہیں۔
میرپور خاص ضلع کیلیے سول ورک شروع کرنے کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔ ٹھٹہ کیلیے اشتہارات جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ ٹنڈو محمد خان اور مٹیاری کیلیے منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہیں۔ پہلی سے دوسری جماعت کیلیے اشاعتی مواد کی رپورٹ عالمی بینک کو یکم کتوبر 2024 کو فراہم کردی گئی تھی۔ کتب جنوری 2025 تک فراہم کردی جائیں گی۔ تیسری سے پانچویں جماعت کی کتابیں بھی اپریل 2025 تک فراہم کردی جائیں گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2022 کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں آبپاشی نظام کی بہتری کے منصوبے کے ٹھیکے دیے جا چکے ہیں۔ قومی اور بین الاقوامی ٹیمیں متحرک کردی گئی ہیں۔ سندھ واٹر پالیسی عملدرآمد کمیٹی کا پہلا اجالس تین نومبر 2023 کو ہوا۔ پانی کی فراہمی میں بہتری کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ اکرام واہ کی بحالی کا کام جاری ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کینال کی ڈیزائن میں تبدیلی پر تفصیلی تبادلہ خیال گیا۔
کینال کی آر ڈی زیرو سے 193 تک لائننگ پر اتفاق کیا گیا۔ اس حوالے سے رپورٹ عالمی بینک کو فراہم کردی گئی ہے۔ بنیادی صحت کی بہتری کے پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ موجودہ مالی سل میں 121 مزید گورنمنٹ ڈسپنسریز قائم کردی جائیں گی۔ 171 ڈسپنسریز کے قیام کیلیے ایک ارب 60 کروڑ روپے کا بجٹ جمع کرایا گیا ہے جس کیلیے ادائیگیوں کے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے۔
متعلقہ فورمز سے مںظوری کے بعد اضافی ایمبولینسز کے حصول کا کام شروع کردیا جائیگا۔ نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے بارے میں بنیادی صحت میں بہتری کے حوالے سے رپورٹ عالمی بینک کو فراہم کردی گئی ہے تاہم اس کی نیشنل ٹی بی پروگرام اور گلوبل فنڈ سے توثیق باقی ہے۔ یہ توثیق آ جانے کے بعد رپورٹ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ کراچی میں کچرا ٹھکانے لگانے کے منصوبے کے حوالے سے بتایا گیا کہ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن کی تعمیر کیلیے یکم فروری 2024 کو ٹینڈر جاری کیا گیا اور 12 اگست 2024 کو منظوری کا لیٹر جایر کیا گیا ۔
گڈو اور سکھر بیراج سمیت سندھ میں کینالوں کی حفاظت اور محکمہ آبپاشی کی استعداد کار بڑھانے کے منصوبے کے بارے میں بتایا گیا کہ ہنگامی کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 44 اور 47 اگلے سیزن میں دوبارہ تبدیل کیے جائیں گے۔ منصوبے کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر کلیمنٹ کو سکھر بیراج کے دورے کی دعوت دی جا چکی ہے تاکہ گیٹ ٹوٹنے کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے تاہم ویزہ مسائل کے باعث ان کا دورہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔
اب وہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں آئیں گے۔ سندھ کے منتخب اضلاع میں زچہ و بچہ سروسز کو بہتر بنانے کے پروگرام کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ سوشل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے درمیان 27 اگست 2027 کو معلومات کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اگلے نوے روز میں پی ایس پی کی پہلی قسط جاری ہو جائے گی۔
پیپلز پارٹی شہداء کارساز کو کبھی فراموش نہیں کرے گی،سید وقار مہدی
ویران کالج کو آباد کرنے والی پرنسپل کا اچانک تبادلہ، طالبات سراپا احتجاج