باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، تین ماہ قبل وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس میں بجلی چوری میں ملوث افراد اور ان کے سرکاری محکموں میں موجود سہولتکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس خط میں ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر سرفراز خان ورک کا نام بھی شامل تھا، جبکہ دیگر کرپٹ افسران اور بجلی چوروں کے نام بھی اس لسٹ میں شامل تھے۔


یہ خط 13 ستمبر 2024 کو وزارت داخلہ کو ارسال کیا گیا تھا، تاہم تین ماہ گزرنے کے باوجود ان بجلی چوروں اور کرپٹ افسران کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق، وزارت داخلہ کے افسران نے دانستہ طور پر لیسکو میں موجود بجلی چوروں کے خلاف کاروائی روک رکھی ہے۔


یہ بات خاص طور پر تشویش کا باعث ہے کہ جب ملک بھر میں عوام اور مختلف محکموں کے خلاف بجلی چوری کے مقدمات درج ہو رہے ہیں اور ان کے خلاف گرفتاریوں اور جرمانوں کا عمل جاری ہے، لیکن سرکاری افسران اور بجلی چوروں کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ اس صورتحال کے نتیجے میں نہ صرف عوام کو بھاری بلز کا سامنا ہے بلکہ ملکی خزانے کو بھی مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔


وزیر اعظم ہاؤس اور وزارت داخلہ کی بے بسی اس بات کا غماز ہے کہ سرکاری افسران کا گٹھ جوڑ عوامی مفاد کے خلاف کام کر رہا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری طور پر ان کرپٹ افسران کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے تاکہ بجلی چوری اور سرکاری افسران کی کرپشن کا خاتمہ کیا جا سکے۔

Shares: