وزیر خزانہ شوکت ترین کے بیان کی نیب نے تردید کر دی
قومی احتساب بیورو نے بعض میڈیا رپورٹس جن میں وزیر خزانہ شوکت ترین کا بیان کہ” نیب کی وجہ سے بیوروکریسی کام نہیں کر رہی” کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد،من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ نیب کے اس وقت1273 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 1300ار ب روپے ہے ان میں سے بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔
بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی احتساب بیورو بیوروکریسی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔نیب کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال اعلی عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے چکے ہیں اسلئے وہ بیوروکریسی کے مسائل سے بخوبی آگا ہ ہیں۔ انہوں نے2017 میں قومی احتساب بیورو کے چئیرمین کے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کابینہ ڈویژن اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹریز، پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں صوبائی سیکرٹریز اورصوبہ خیبر پختونخواہ کے دارلحکومت پشاور میں نہ صرف سیکرٹریز سے خطاب کیا بلکہ ان کے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات دئیے جس پر بیوروکریسی نے چئیرمین نیب کا شکریہ ادا کیا جس کو ملک کے تقریباََ تمام ٹی وی چینلز نے نشر اور اخبارات نے شائع کیا جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قومی احتساب بیورو کا قیام1999 میں ملک سے بد عنوانی اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے عمل میں لایا گیا۔ قومی احتساب بیورو نے1999سے لے کر 2016تک 286.755ارب روپے بلاواسطہ اور بلواسطہ بر آمد کئے جبکہ جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیاد ت میں نیب نے2017 سے 2020تک 502ارب روپے بلاواسطہ اور بلواسطہ بر آمد کئے جو کہ نیب کی سالانہ کار کردگی کی 2020کی رپورٹ میں موجود ہے اور نیب کی ویب سائٹ پر بھی دی گئی ہے۔مزید بر آں قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال نے نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ نیب آج اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔اس کے علاوہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چئیرمین ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان،ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کنیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے جبکہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد افراد نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا۔نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کے لیئے ایم او یو پر دستخط کئے۔ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ آج پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے ۔ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور ہمہشہ قانون کے مطابق کام کرنے والا انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو آئین اور قانون کے مطابق حل کرنے پر سختی سے یقین رکھتاہے۔ نیب اور بیورو کریسی کا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے۔بیوروکریسی اگر آئین اور قانو ن کے مطابق کام کرتی ہے تو اسے نیب سے ڈرنے کی قطعاََ کوئی ضرورت نہیں۔ نیب کا تعلق ریاست پاکستان سے ہے۔نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ نیب کسی پراپیگنڈہ کی پرواہ کیے بغیر ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے۔نیب کا مذکورہ وزیر کو مشورہ ہے کہ وہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری معزز پارلیمنٹ نے دی ہے اور معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اسفند یارولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے