دو سال میں 150 سے زائد جانوں کا ضیاع ، وزیر ریلوے پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے از طہ منیب
کل شیخوپورہ کے بعد آج خان پور میں شالیمار مال گاڑی سے ٹکرا گئی ، تواتر سے ٹرین حادثات ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، کل کے بعد آج ایک اور ٹرین حادثہ، گزشتہ دو سالوں میں سب سے زیادہ ٹرین حادثات ہوئے، صرف 2019 میں ٹرین کے 74 حادثات ہوئے جن میں 98 افراد جاں بحق ہوئے ، جبکہ سال 2020 حادثے سمیت دو سالوں میں حادثات کی سنچری مکمل ہوچکی، جس میں کل کے حادثے سمیت 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے، جبکہ آج کی اموات شامل نہیں ہیں، یعنی دو سالوں میں 150 سے زائد افراد ریلوے حادثات میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ زخمیوں کی تعداد یقیناً سینکڑوں میں ہو گی اور اکثر ساری زندگیوں کیلئے معذور ہو گئے، ان سینکڑوں خاندان کو دکھ اور غم دینے والوں کا زمہ دار کون ہے؟
دنیا بھر میں ایسے حادثات پر وزراء استعفے بھی دیتے ہیں اور ان پر مقدمات و سزائیں بھی، لیکن کیا پاکستانیوں کا خون اس قدر سستا ہے کہ اتنی قتل و غارت پر بھی کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے، پی آئی اے کے بعد ریلوے سے بھی منسٹر سمیت کالی بھیڑوں کو نکالیں، جو بڑھکوں سے بڑھ کر کام بھی کریں۔ پی آئی اے ہو یا ریلوے دونوں محکموں میں اس قدر غفلت اور انسانی جانوں کے نقصان پر دونوں محکموں کے وزرا پر قتل کے مقدمات بنائے جائیں، تاکہ انسانی جان کی قدر و قیمت کا اندازہ ہو بعد ازاں ہر شخص، ادارہ، فرد اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ہو۔







