ہم شرمندہ ہیں۔۔۔!!!
تحریر : شوکت ملک
گزشتہ دنوں ڈی ایس پی منیر احمد اعوان سے ان کے آفس میں گپ شپ ہوئی، منیر احمد اعوان کا تعلق چکوال کی تحصیل کلر کہار کے علاقے بوچھال کلاں (سرکلاں) سے ہے، جوکہ اس وقت کراچی بلدیہ ٹاؤن ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں، کسی کام سے جانا ہوا تو کہنے لگے بیٹھو بیٹا بہت عرصے بعد اپنے علاقے کے کسی بندے سے ملاقات ہوئی ہے، گپ شپ شروع ہوئی تو علاقائی سیاست کے بارے جاننے لگے، موجودہ سیاسی صورتحال بارے بتایا تو بے ساختہ کہنے لگے بیٹا تلہ گنگ کو تو آپ کے وڈیروں نے گجراتیوں کی رکھیل بنا کے رکھ دیا ہے، یقین کریں ان کی یہ بات سن کر سر شرم سے جھک گیا، کہا سر بلکل آپ درست فرما رہے ایسا ہی ہے، سوائے اس کے بھلا اور کہہ بھی کیا سکتا تھا۔ اب ہم جو کہنا شروع کر دیں کہ ہم کوئی غلام ہیں تو ہاں واقعی ہم غلام ہیں، کیا ہمارے علاقے میں کوئی بھی ایسا سیاسی لیڈر موجود نہ تھا جو علاقے کی باگ ڈور سنبھال سکتا، یا خود ملی بھگت کرکے ہمارے اوپر گجراتیوں کو مسلط کیا گیا ہے اور ہمیں غلام بنانے کی کوشش کی گئی، ہمارے حلقے کے ایم این اے چوہدری سالک حسین صاحب وہ ہیں جوکہ ایم این اے منتخب ہونے کے بعد بمشکل دو یا تین مرتبہ ہی تشریف لائے ہوں گے وہ بھی کسی خاص ایونٹ یا اپنے کسی من پسند شخصیت کی شادی یا فوتگی پر تشریف لائے ہوں گے، حلقے کے 80 فیصد عوام اپنے ایم این اے کے نام سے ہی واقف نہیں ہیں، بہرحال کسی پہ کیا گلہ شاید ہم ہیں ہی اسی قابل اور یہ سب ہمارے اپنوں کا کرتا دھرتا ہے، آج سے کچھ عرصہ پہلے جب سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر صاحب نے کہا تھا کہ تلہ گنگی کہا کرتے تھے کہ ہم اپنی پگ کسی اور کو نہیں دیں گے آج انہوں نے اپنی پگ گجراتیوں کے قدموں میں رکھ دی ہے، تو اس وقت ہمارے کچھ دوستوں نے بہت غصہ کیا تھا کہ ایاز امیر نے انتہائی لغو بات کی ہے حالانکہ انہوں نے حقیقت پر مبنی سچ بات بیان کی تھی، بدقسمتی سے ہمیں سچ سننے کی عادت ہی نہیں تبھی سچی بات کڑوی لگتی ہے، آج ہمارے حلقہ این اے 65 موجودہ حلقہ 59 کا کوئی والی وارث نہیں، پورا حلقہ مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے، ق لیگ ظاہری طور پر تقسیم کے نام پہ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے، ایم این اے چوہدری سالک حسین نے حلقے سے بلکل اظہارِ لاتعلقی کردیا ہے، جبکہ دوسرا دھڑا جن کی پی ٹی آئی کے اشتراک سے پنجاب میں حکومت ہے سے تعلق رکھنے والے وزیراعلٰی پنجاب کے قریبی ساتھی ایم پی اے حافظ عمار یاسر لاہور جاکر بیٹھ گئے ہیں موصوف کا دل بھی تلہ گنگ میں اب کم ہی لگتا ہے، انہوں نے عوام کو بیوقوف بنانے کےلیے تلہ گنگ اپنی رہائش گاہ میں ایک سیکرٹریٹ بنا رکھا ہے جہاں پر ان کے بٹھائے گئے نوسرباز جانشین عوام کو ذلیل و رسواء کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے، عوام اپنے مسائل کے حل کےلیے نام نہاد سیکرٹریٹ کے چکر لگا لگا کر خود ہی تنگ آکر گھر بیٹھ جاتے ہیں، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں، عملہ نہیں، مشینری نہیں، لوگوں کے گھروں میں پانی، بجلی اور گیس نہیں، روڈز اور گلیاں نہیں مگر کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے، مسائل کے ان انبار میں عوام کو ضلع کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے، اب گجراتی جب چاہیں گے ہمیں ضلع دیں گے ورنہ ان کی مرضی یونہی عوام کو ترساتے رہیں گے ہم کر ہی کیا سکتے ہیں، ہمارے وڈیروں میں اتنی تپڑ نہیں کہ اپنی عوام کے حقوق کےلیے آواز اٹھا سکیں اور اپنا حق لے سکیں ہر کوئی اپنا الو سیدھا کرنے پہ لگا ہے عوام جائیں بھاڑ میں، بہرحال عوام تو پھر بھی روکھی سوکھی کھا کر گزارہ کرلیں گے، مگر ہمیں غیروں کے حوالے کرکے غلام بنانے کی جو ناکام کوشش کی گئی ہے، اس پر ہم ہمیشہ شرمندہ رہیں گے، اپنے آپ کو کوستے رہیں گے اور لوگوں کے طعنے سنتے رہیں گے، اب بھی وقت ہے اپنے حق کےلیے اٹھ کھڑے ہوں اور ان غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر علاقے سے اپنا حقیقی عوام دوست نمائندہ منتخب کرکے اپنی آنے والی نسلوں کو اس غلامی سے بچا لیجئے، تلخ الفاظ کےلیے معذرت خواہ ہوں، اللّٰہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
Shares: