امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران فلسطینیوں سے بھرپور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں فلسطینیوں کی مدد کرنا ہوگی، کیونکہ غزہ میں بہت سے افراد بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔”
ابوظہبی میں غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے اور عالمی برادری کو فوری طور پر حرکت میں آنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ "غزہ میں بہت سے افراد بھوک سے مررہے ہیں، ہمیں خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔”صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ آئندہ ماہ تک غزہ سے متعلق کئی مثبت پیش رفتیں سامنے آئیں گی۔ انہوں نے تفصیلات تو فراہم نہیں کیں، تاہم ان کے بیان سے یہ تاثر ملا ہے کہ امریکہ یا بین الاقوامی برادری غزہ کی انسانی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے کوئی بڑا قدم اٹھانے والی ہے۔
یوکرین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ روس یوکرین مذاکرات کی پیشرفت کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: "دیکھتے ہیں ان مذاکرات میں کیا پیش رفت ہوتی ہے، اور جیسے ہی موقع ملا، میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کروں گا۔”صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکہ ایک پرامن حل کا خواہاں ہے اور کسی بھی ممکنہ کشیدگی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کا اپنا سرکاری دورہ مکمل کر لیا ہے۔ ابوظہبی میں اہم رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد وہ اپنے ملک واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ اس دورے میں ان کی توجہ کا مرکز مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعات، امن کوششیں، اور انسانی بحرانوں پر بات چیت رہی۔








