وفاقی وزیر علی زیدی نے شپنگ پالیسی کا اعلان کر دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ میری ٹائم سیکٹربہت سی وزارتوں سے براہ راست منسلک ہے،

علی زیدی کا کہنا تھا کہ میری ٹائم سیکٹرماضی میں نظرانداز رہا ہے،تجارت،پیٹرولیم،ایف بی آر اور دیگر اداروں سے رابطہ رہتا ہے،رزاق داوَد نے پالیسی کی تشکیل میں بہت مدد کی،بندرگاہ کا شہر کی ترقی میں اہم کردار ہے،دنیا بھر میں بڑی بڑی بندرگاہیں شہر چلاتی ہیں،قیام پاکستان کے وقت ہمارے پاس کوئی بحری جہاز نہیں تھا،پاکستان کی زیادہ ترتجارت بندرگاہوں کے ذریعے ہورہی ہے،

علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ تجارت طے کرتی ہے کون سی برآمدات بڑھانی ہیں،ہم شپنگ انڈسٹری میں نجی اداروں کو لانا چاہتے ہیں، 2030تک پاکستان میں رجسٹر کرانے پر کسٹم ڈیوٹی نہیں ہوگی،جہاز کی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگےگا،پاکستان میں رجسٹر جہاز کو لنگرانداز ہونے کیلئے ترجیج دی جائے گی،فریٹ چارجز پاکستانی کرنسی میں وصول کیے جائیں گے،شپنگ کو اسٹریٹجک انڈسٹری قراردیا ہے،جہازوں کی خریداری کیلئے قرض پر صرف3فیصداضافی دینے ہوں گے،

علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں کرپشن کی بڑی داستان رہی ہے،اسٹیٹ بینک نے شپنگ لانگ ٹرم پالیسی کی اجازت دی ہے،ماہی گیری کی مد میں450ملین ڈالر کی برآمدات کرتے ہیں،شپنگ پالیسی سے ماہی گیروں کو سہولیات میسرآئیں گی،ماہی گیروں کو قرضوں کیلئے آسان اقساط فراہم کی جائیں گی،

علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ ماہی گیروں کی سہولیات کیلئے ڈیسک بھی بنائیں گے،ماہی گیروں کی مشکلات حل نہ ہونے سے فشنگ سیکٹر تباہ ہوا،

Comments are closed.