اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب کر لیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے سوال کیا کہ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی؟حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے تاکہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکے؟۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے، اس جواب میں حکومت نے عافیہ صدیقی کی دائر درخواست کے مندرجات کی حمایت یا تصدیق نہیں کرنی۔

اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی نئی عسکری قیادت کے نام سامنے آ گئے

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟، پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گزشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہی کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہے؟، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہے؟۔

گورنر خیبرپختونخوا کا بجٹ اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط سے انکار

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمرا ن جماعت کا موقف بدل گیا؟ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے،جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے تھے تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لےکر عدالت کو مطمئن کریں، کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

Shares: