ایران نے اسرائیل سے جنگ کے تناظر میں خبردار کیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر غور کر سکتا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیشن کے رکن اسماعیل کوثری نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہا ہےیہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دی ہو ماضی میں بھی ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر ایسی دھمکیاں دی ہیں، جو تجارت کو محدود کرنے اور عالمی تیل کی قیمتوں کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کر دیتا ہے تو اس کے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟ خلیج فارس اور خیلج عمان کو جوڑنے والی آبنائے ہرمز سے پوری دنیا کو تیل کی 3 فیصد اور ایل این جی کی5 فیصد ترسیل کی جاتی ہے ایران، اسرائیل جنگ نے آبنائے ہرمز میں تجارت اور دنیا کو تیل و گیس کی ترسیل کی بندش کے خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔
سندھ پولیس کی سینیارٹی لسٹ جاری،فہرست میں ہوشربا انکشاف
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز کی بندش کی محض دھمکی ہی عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں کو ہلا کر رکھ سکتی ہےصرف 33کلومیٹر چوڑی آبنائے ہرمز کے ایک طرف خلیج فارس اور دوسری طرف خلیج عمان ہے، خلیج فارس کے اندر 8 ممالک ایران، عراق، کویت، سعودی عرب ،بحرین، قطر، یو اے ای اور عمان موجود ہیں ان تمام ممالک سے مجموعی عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ اسی چوک پوائنٹ سے گزر تا ہے۔
1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی ایران اور عراق کی جنگ کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی تیل کی رسد اور برآمدات کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی اور اس تنازع کو اسی وجہ سے تاریخ میں ’ٹینکر جنگ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
عالمی رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال آبنائے ہرمز سے روزانہ 20 ملین بیرل تیل کی ترسیل ہوئی، جو عالمی پیٹرولیم استعمال کا 20 فیصد ہے جبکہ ہر ماہ تقریباً 3 ہزار بحری جہاز آبنائے ہرمز سے گزرتے ہیں 2023 میں آبنائے ہرمز سے 90 ارب کیوبک میٹرز ایل این جی کی ترسیل کی گئی، جو گلوبل ایل این جی ٹریڈ کا 20 فیصد تھا، ایران، اسرائیل جنگ کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان
دفاعی اور معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ آبنائے ہرمز صرف ایک بحری راستہ نہیں بلکہ عالمی توانائی کے لیے ایک لائف لائن ہے۔