واٹس ایپ شادی شدہ جوڑوں کا رشتہ بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے،تحقیق

0
45

ہرزلیا: میٹا کی زیرملکیت ایپلیکشن واٹس ایپ شادی شدہ جوڑوں کا رشتہ بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

باغی ٹی وی : جہاں نوجوان ڈیجیٹل دنیا میں پیدا ہوئے ، پرانی نسلوں کو یہ سیکھنا پڑا کہ اس کے مطابق کیسے ڈھالنا ہے۔ ایسی ہی عمر کا ایک گروہ جنریشن X (جو 1965-1980 کے درمیان پیدا ہوا) ہے،جو زندگی میں نسبتاً دیر سے ڈیجیٹل دنیا سے ہم آہنگ ہوا اور اسے "ڈیجیٹل تارکین وطن” کہا جاتا ہے۔

واٹس ایپ کی ڈیلیٹ میسجز کے حوالے سے فیچر کی آزمائش

ریچ مین یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں ڈاکٹر گیلی ایناو، ایڈلسن سکول آف انٹرپرینیورشپ کے محقق اور فیکلٹی ممبر، اور سیمی اوفر سکول آف کمیونیکیشنز کے تال نادیل ہارونی اور پروفیسر یائر گیلی نے اس بات کا جائزہ لیا کہ ہم اپنے تعلقات کو واٹس ایپ کے ذریعے کیسے چلاتے ہیں اور چاہے یہ اس سے ملتا جلتا ہو یا اس سے مختلف جس طرح سے ہم انہیں حقیقی زندگی میں ہینڈل کرتے ہیں۔

اسکالر جان گوٹ مین، ایک طبی ماہر نفسیات اور ریاضی دان، نے رشتے میں لڑائی کی اہمیت کو تسلیم کیا، اور دعویٰ کیا کہ تنازعات سے نمٹنے کی صلاحیت ہی ایک مستحکم رشتے کی بنیاد ہے۔ اس نے رشتے میں تنازعات کے انتظام کے تین نمونوں کی بھی نشاندہی کی جو اس کے استحکام کی پیش گوئی کرنے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔

جرنل نیو میڈیا اینڈ سوسائٹی میں شائع تحقیق میں ماہرین نے دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ واٹس ایپ جوڑوں کے لیے لڑائی اور صلح کا بہترین مقام ثابت ہوسکتی ہے محققین کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ سے لوگوں کو اپنے شریک حیات کا نکتہ نظر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

محققین نے کہا کہ ایموجیز سے جذبات اور غصے کا اظہار زیادہ بہتر طریقے سے کرنا ممکن ہوتا ہے واٹس ایپ چیٹ رشتے کو بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہےاس تحقیق میں 35 سے 50 سال کی عمرکے ایسے 18 جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی شادی کو 5 سال کا عرصہ ہوچکا تھا۔

واٹس ایپ کا 3 نئے پرائیویسی فیچرز کا اعلان

اس کے بعد دیکھا گیا کہ جھگڑے کی صورت میں ان جوڑوں کی جانب سے کس طرح کے رویے کا اظہار کیا جاتا ہے جیسے سرد مہری، جذباتی انداز یا دیگر،پھر یہ دیکھا گیا کہ یہی جھگڑا میسجنگ ایپ میں کرنے سے تعلق پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ حقیقی زندگی میں جوڑے جھگڑے کے بعد ایک دوسرے سے بات کرنا چھوڑ سکتے ہیں مگر میسجنگ ایپ پر ایک دوسرے کے پیغامات کو کئی بار پڑھتے ہیں تاکہ نکتہ نظر کو سمجھ سکیں۔

محققین نے کہا کہ 1960 یا 1970 کی دہائی میں پیدا ہونے والے افراد ڈیجیٹل طریقوں کی بجائے براہ راست بات کرنا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں، مگر ہم نے دریافت کیا کہ ضروری نہیں یہ خیال واقعی درست ہو۔

انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ سے زندگی بھر کے اس رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اضافی پلیٹ فارم مل جاتا ہے۔

واٹس ایپ نے اسٹیٹس سے متعلق دلچسپ فیچر پر کام شروع کر دیا

Leave a reply