ہم کیا ہیں اور کیا کر سکتے ہیں دنیا جانتی ہے….سلیم اللہ صفدر

ہم کیا ہیں اور کیا کر سکتے ہیں دنیا جانتی ہے…

لیکن جب معاہدے کیے ہوں تو معاہدوں کی پاسداری بھی ضروری ہے

اور دشمن کو بھی یہ موقع دینا ضروری ہے کہ وہ اپنا چہرہ بے نقاب کر سکے کہ وہ کسی معاہدے کو ماننے اور سننے والا نہیں

جب دشمن کا چہرہ مکمل طور پر دنیا کے سامنے آ جائے گا تو ہم وہ کرنے کا حق رکھتے ہوں گے جو نہ کرنے پر آج احتجاجی آوازیں آٹھ رہی ہیں

اور اگر ہم نے وہ سب پہلے کر لیا… تو نہ تو دشمن کا اتنا نقصان ہو گا اور نہ ہی ہمیں کوئی فائدہ ملے گا.

قوموں کے درمیان رہنا ہے تو بین الاقوامی قوانین کو ساتھ لیکر چلنا پڑتا ہے. اپنا آپ بچانا پڑتا ہے… دشمن کو سامنے لانا پڑتا ہے ورنہ اچھی بھلی جیتی جنگ کے ہارنے کا خدشہ رہتا ہے.

جن لوگوں نے کشمیر کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو خموش کروایا ہے…وہ اس خاموشی کے نقصانات بھی جانتے ہیں اور اب وادی نیلم سے سیالکوٹ تک کے بارڈر پر ان کے فوجی جذبہ شہادت سے سرشار کھڑے ہیں.
جہاں جہاں وہ مناسب سمجھ رہے ہیں جواب بھی دے رہے ہیں.

بیشک پاک فوج کی خاموشی وحشت ناک ہے لیکن وقت اور جگہ کا تعین بھی تو پاک فوج ہمیشہ سے خود ہی کرتی آئی ہے اس لیے گزارش ہے کہ میڈیا کی خاموشی کو عسکری محاذ پر خاموشی نہ سمجھا جائے. بھارتی جارحیت کو دنیا کے سامنے پیش کیا جائے اور 26 فروری جیسے کسی سرپرائز کا انتظار کیا جائے.

Comments are closed.