ایران کا اگلا صدر کون ہوگا؟

0
115
iran

ایران میں 28 جون کو صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں، ایران کی گارڈین کونسل نے چھ امیدواروں کی منظوری دی ہے جس میں سے تین سخت گیر،دو عملی قدامت پسند، اور ایک اصلاح پسند ہے، توقع کی جاتی ہے کہ روایت پسند ووٹ پہلے پانچ امیدواروں میں تقسیم ہو جائیں گے، اگر ووٹر ٹرن آؤٹ زیادہ رہا تو اصلاح پسندوں کو ممکنہ طور پر موقع ملے گا

ایرانی صدارتی امیدواروں میں سرکردہ امیدوار محمد باقر قالیباف ہیں، جو پاسداران انقلاب کے سابق جنرل، پولیس چیف، اور تہران کے میئر کے طور پر مضبوط پس منظر کے حامل ہیں۔ اس وقت پارلیمنٹ کے عملی قدامت پسند اسپیکر اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے رشتہ دار قالیباف حکومت کے اندر ایک نمایاں شخصیت ہیں۔ایک اور قابل ذکر امیدوار سعید جلیلی ہیں، جو خامنہ ای اور طاقتور اسلامی انقلابی گارڈ کور ے قریبی تعلقات رکھنے والے سخت گیر ہیں۔ اگرچہ قالیباف کو زیادہ اعتدال پسند سمجھا جاتا ہے، تا ہم جلیلی کا سخت گیر موقف انہیں ایک اہم دعویدار بناتا ہے۔

زیادہ تر امیدوار سپریم لیڈر خامنہ ای کے ساتھ ایک سخت گیر اسلامی نظریہ رکھتے ہیں۔ تاہم تبریز سے رکن پارلیمنٹ مسعود پیزشکیان ایک اعتدال پسند کے طور پر نمایاں ہیں۔ پیزیشکیان، جو کہ نسلی طور پر آذری ہیں، سخت گیر لوگوں کی مخالفت کرنے والوں سے ووٹ حاصل کر سکتے ہیں، خاص طور پر شمال مشرق میں جہاں بہت سے ترکی بولنے والے آذری باشندے رہتے ہیں۔انکے پس منظر کے مطابق وہ ایک سرجن، سیاست دان، اور علاقائی خودمختاری کے حامی ہیں .ولی نصر نے ایک حالیہ ٹویٹ میں پیزشکیان کے منفرد پروفائل پر روشنی ڈالی، اس کے آذری ،کرد ورثے، دونوں زبانوں میں روانی، اور ان کے اصلاحی موقف کو نوٹ کیا۔

ایرانی صدارتی انتخابات میں نتائج کے باوجود توقع کی جاتی ہے کہ ایرانی پالیسی کی مجموعی سمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، کیونکہ اسلامی جمہوریہ صدارتی فاتح سے قطع نظر اپنی قائم کردہ رفتار کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

Leave a reply