لاہور:پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورت حال جس بڑی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے ، اس حوالے سے سینئر تجزیہ نگار مبشرلقمان کی سپریم کورٹ بار کے سابق صدر احسن بھون سے گفتگو کی ہے اورپاکستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورت حال پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے ،
اس سلسلے میں ایک سینئر صحافی مبشرلقمان نے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر احسن بھون سے سوال کیا کہ سنا ہے کہ پنجاب کے نگران وزیراعلٰی کے لیے آپ کے نام قرعہ نکلا تھا اور آپ نے انکار کردیا ،یہاں تو لوگ وزارتوں کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں اور آپ نے انکار کردیا ہے ،
احسن بھون نے کہا کہ جی میں نے انکار کردیا ہے اورانکار اس لیے کیا ہے کہ اس وقت جو پاکستان میں سیاسی صورت حال ہے یہ ہمارےملک کی سیاسی تاریخ کا ایک بدترین اور گدلا دور ہے ، جہاں کسی کی کوئی عزت نہیں ، کوئی کسی کا لحاظ نہیں رکھ رہا ، نہ برداشت ہے اور نہ ہی کوئی مل بیٹھ کر معاملات کو حل کرنے کےلیے مخلص ہے، ان حالات میں ایک سیاسی عہدہ قبول کرنا بار اور قانون سے وابستہ شخص یہ عہدہ قبول نہیں کرسکتا
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن بھون نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی پیشکش تھی مگرمیرے جیسا شخص ان حالات میں اس ماحول میں یہ عہدہ نہیں سنبھال سکتا
https://www.youtube.com/watch?v=l3skplU32bg
ایک اور سوال کے جواب میں احسن بھون کا کہنا تھاکہ پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس قدر سیاسی ماحول گدلا ہے ، کوئی ملک کی خاطر مل بیٹھ کر معاملات کو حل کرنے کےلیے مخلص ہی نہیں ، سب جماعتیں اپنی اپنی سیاست کررہی ہیں ملک کےلیے کوئی بھی مخلص نہیں ہے ، احسن بھون نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ یہاں عدم برداشت بڑھ رہی ہے اور یہ پہلو ملک وقوم کے لیے خطرے سے خالی نہیں ہے
ایک سوال جس میں مبشرلقمان نے پوچھا کہ عمران خان جو مرضی کرے اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ، اس کی ذمہ دار عدلیہ ہے یا دیگر ادارے تو ااس کا جواب دیتے ہوئے احسن بھون کا کہنا تھا کہ ساری جماعتیں ہی اس ماحول کو خراب کرنے کی ذمہ دار ہیں ، ساہیوال سے ن لیگ کے ممبر اسمبلی چوہدری اشرف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور کوئی اس کو پوچھتا نہیں ، جبکہ دوسری طرف ایک سیاستدان آزاد پھرتا ہے،
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئےاحسن بھون کا کہنا تھاکہ یہ کہنا کہ شہبازشریف عمران خان کے حوالےسے نرم رویہ رکھتے ہیں یا کہ وہ اس اہل ہی نہیں کہ وہ اس شخص کو لگا دے سکیں تو یہ بات درست نہیںہے، ان کا کہنا تھاکہ یہ ضرور ہے کہ شہبازشریف واقعی ایک مصلحت پسند شخص ہیں اور وہ اس حد تک نہیں جانا چاہتے
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگریہاں بات ہوتی ہےکہ ایم این ایز کو اغوا کرنے کی تو یہ ایک قابل فکر بات ہے اور اس پر اگر کوئی ایکشن نہیں ہوتا تو اس کا مطلب واضح ہے کہ موجودہ حکومت میں اخلاقی طور پر اتنی جرات نہیں کہ وہ ایسے عوامل کا سد باب کرسکے