پاکستانیوں کی احساس زمہ داری کہاں گئی؟

hangama

پاکستانیوں کی احساس زمہ داری کہاں گئی؟

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونیوالے واقعات میں عوام میں احساس کی نمایاں کمی دیکھی گئی، احتجاج میں شریک افراد نے انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، سرکاری عمارتوں، ایمبولینس گاڑیوں، پولیس کی گاڑیوں اور نجی و سرکاری املاک کو تباہ کیا گیا جن کی ویڈیو بھی سامنے آ رہی ہیں، دکانوں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ لوٹ مار بھی کی گئی

پرامن احتجاج کا حق سب کو حاصل اور کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ عام شہریوں کے معمولات زندگی متاثر نہیں ہونے چاہئے، بدقسمتی سے عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونیوالے احتجاج میں بہت تباہی ہوئی، پولیس کی 26 گاڑیاں، سات سرکاری عمارتیں ، 10 نجی املاک میں توڑ پھوڑ کی گئی، پاکستان کی مسلح افواج کی املاک کو بھی نشانہ بنایا گیا، کور کمانڈر ہاؤس لاہور جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ تھی اور اسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے کو بھی نشانہ بنایا، راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، لاہور کی تحصیل ماڈل ٹاؤن میں عسکری ٹاور کو نقصان پہنچایا گیا، اس ہنگامہ آرائی ے دوران دس اموات بھی ہوئیں جوکہ افسوسناک امر ہے

اسی احتجاج کے دوران ایک اور افسوسناک واقعہ ہوا، تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرین نے میانوالی ایئر بیس پر "دی لٹل ڈریگن” طیارے کو آگ لگائی، یہ طیارہ ایئر کموڈور ایم ایم عالم کا تھا، جنہوں نے 1965 کی جنگ میں ایک منٹ میں چھ بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور اس پر انہیں ستارہ جرات دیا گیا تھا، مظاہرین کی جانب سے ایسا کرنے پر ہمارے قومی ورثے کو نہ صرف داغدار کیا گیا بلکہ فوج کے خلاف نفرت کو بھی ہوا دی گئی

مظاہرین نے لاہور میں جو کچھ کیا، اگر خدانخواستہ اسکے جواب میں کور کمانڈر لاہور مظاہرین کی جانب سے کئے حملے کا جواب دینے کا حکم دیتے تو اسکے تباہ کن نتائج ہو سکتے تھے جو ممکنہ طور پر 1971 کی یاد تازہ کر دیتے، اس سے ہمارے رہنماؤں کی سوچ بارے سوال اٹھتا ہے

دوسری طرف لوگوں کو صرف اس لئے گرفتار کرنا کہ انکا تحریک انصاف کے ساتھ تعلق ہے یہ ان لوگوں کو جواز دے دے گا جو اس قسم کی تخریب کاری میں شامل ہوتے ہیں یا حمایت کرتے ہیں،

ہم میں سے ہر ایک کو پاکستان کے موجودہ حالات کا جائزہ لینا چاہئے، تباہی پھیلانا اور نقصان کرنا یہ صرف ایک ایسے معاشرے کو دکھا رہا ہے جو جنگل کے قانون کی حمایت اور پیروی کرتا ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں بد نام زمانہ کردار گلو بٹ جیسے افراد کا اثر ہوتا جا رہا ہے،

آخر کار ،ہم سب کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم زمہ داری کے ساتھ چلیں گے یا اسے نظر انداز کر دیں گے ،ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ قانون کی پاسداری کریں اور آپس کے معاملات میں تہزیب کے دائرے میں رہیں یا ہم فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس کے برعکس کریں

Leave a reply