کینیڈین مینٹل ہیلتھ ایسوسی ایشن (سی ایم ایچ اے) کے مطابق: "نوجوانوں کی بامعنی شرکت کا مطلب ہے کہ نوجوانوں کی قوت، دلچسپی اور صلاحیت کو پہچاننا اور ان صفات کی پرورش کرنا شامل ہے تاکہ انہیں انفرادی اور نظمی سطح پر اثرانداز ہونے والے فیصلوں میں شامل ہونے کے حقیقی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ”

پاکستان میں گورننس کے مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا بہت ضروری ہے۔ وہ تخلیقی صلاحیتیں، انوکھی سوچ، اور ملک کی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بدقسمتی سے، پاکستان میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں انہی منصوبہ بندی کرنے والوں پر انحصار کرتی رہی ہیں، جو معاشی پالیسیوں میں مثبت تبدیلی لانے، اور پیچیدہ سماجی مسائل کا حل کرنے کے لیے ناکام رہے۔ نتیجتاً، پاکستان تیزی سے برین ڈرین کا سامنا کر رہا ہے اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو دیگر ممالک کو برآمد کیا جا رہا ہے. جبکہ وہ اپنی معیشتوں کو ترقی دینے کے لیے اپنے انسانی وسائل کو بروئے کار لاتے ہیں۔
پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم عمر والی ہے، البتہ نوجوانوں میں بے روزگاری بدستور زیادہ ہے۔ معیشت کی ترقی کے لیے ان کی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نوجوانوں کو ضروری ہنر مندی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ان دونوں شعبوں میں نمایاں کمی ہے۔

برین ڈرین کا مقابلہ کرنے اور ترقی کرنے کے لیے پاکستان کو ٹیکنالوجی اور علمی نوعیت کی مصنوعات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ شعبوں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس میں خصوصی توجہ خصوصی مہارتوں اور ویلیو ایڈڈ نظریات کو تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اس عمل میں سب سے اہم قدم نوجوانوں کا مختلف شعبوں سے متعلق پالیسی سازی کے فیصلوں میں شمولیت ہے۔ نوجوان افراد کو ان فرسودہ پالیسی سازوں کی جگہ دینی چاہیے جو کئی دہائیوں سے براجمان ہیں اور 1990 کی دہائی کے بعد بدلتے وقت کے مطابق ڈھالنے میں ناکام ہیں۔

پاکستان کو درپیش چیلنج فرسودہ ذہنیت سے دور ہونے کا ہے، جو اداروں کو ترقی پسند انداز میں ترقی دلانے سے قاصر رہے ہیں۔ جانبداری کا رواج، اور ایسے افراد کی سربراہان اور اسائنمنٹس کے عہدہ پہ تعیناتی جن کے پاس متعلقہ موضوع کا بہت کم علم ہو، اس عمل کو روکنے کی ضرورت ہے۔

اب وقت ہے کہ ملکی حکمرانی میں نوجوانوں کی شمولیت کرا کے پاکستان اور اس کے مستقبل کو ترجیح دی جائے۔ ایسا کرنے سے پاکستان اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے مستفید ہو سکتا ہے، اپنی اہم مشکلات سے نمٹ سکتا ہے، اور ایک پائیدار ترقی کو فروغ دے سکتا ہے۔

Shares: