لندن، جو کبھی دنیا کے امیر ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا، اب ارب پتیوں کے انخلاء کا مرکز بن گیا ہے۔ 2024 میں ہی 11,000 سے زائد ارب پتیوں نے لندن کو چھوڑ کر ایشیا اور امریکہ میں سکونت اختیار کر لی ہے۔ اگرچہ یہ رجحان کچھ سالوں سے جاری ہے، لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ اس انخلاء کی رفتار اور پیمانہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
دولت سے متعلق مشاورتی اداروں کے سالانہ اعداد و شمار کے مطابق، لندن سے ارب پتیوں کے انخلاء کی سب سے بڑی وجہ بڑھتے ہوئے ٹیکس ہیں۔ لندن 2008 کے مالیاتی بحران کے اثرات سے پوری طرح نہیں نکل سکا ہے۔ برطانیہ کا یورپی یونین سے الگ ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے۔خاص طور سے آئی ٹی سیکٹر میں تجارتی مواقع کی کمی بھی ایک وجہ مانی جارہی ہے۔لندن اسٹاک ایکسچینج کی اہمیت میں کمی بھی اس انخلاء کی اہم وجہ ہے۔لندن کبھی ارب پتیوں کی سب سے بڑی تعداد کا گھر تھا، لیکن 2014 سے اس شہر کو شدید زوال کا سامنا ہے۔گزشتہ دہائی میں لندن نے اپنے امیر ترین باشندوں کا 12 فیصد کھو دیا ہے۔لندن اب ‘دنیا کے 5 امیر ترین شہروں’ کی فہرست سے باہر ہو گیا ہے۔’ورلڈ ویلتھئسٹ سٹیز رپورٹ’ کے مطابق، گزشتہ سال جنوری سے دسمبر کے درمیان 11,300 سے زیادہ ارب پتیوں نے لندن چھوڑ دیا۔لندن اب صرف 215,700 ارب پتیوں کا گھر ہے۔ ایک سال پہلے یہ تعداد 227,000 تھی۔لندن نے کسی بھی یورپی شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ارب پتی کھوئے ہیں۔ ماسکو 10,000 ارب پتیوں کے انخلاء کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
ایشیا اور امریکہ ارب پتیوں کے لیے پرکشش مقامات بن گئے ہیں۔گزشتہ دہائی میں سان فرانسسکو بے ایریا میں ارب پتیوں کی تعداد میں 98 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ سنگاپور میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔دنیا کے 10 امیر ترین شہروں میں سے 7 یا تو امریکہ میں ہیں یا ایشیا میں۔نیویارک شہر 384,500 ارب پتیوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔دبئی، ٹوکیو اور لاس اینجلس جیسے شہروں میں بھی ارب پتیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
نیو ورلڈ ویلتھ کے ریسرچ ہیڈ اینڈریو اموئلز کے مطابق، ایشیا کی بڑھتی ہوئی بالادستی اور امریکہ کی ٹیک میں برتری نے کئی ٹیک کاروباریوں اور ارب پتیوں کو اپنی بنیاد پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ نے اس صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لندن میں ٹیکس دنیا کے بلند ترین ٹیکسوں میں سے ہیں۔یہ صورتحال لندن کے مستقبل کے لیے تشویشناک ہے، لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا لندن اپنی کھوئی ہوئی ساکھ واپس حاصل کر پاتا ہے یا نہیں۔