وفاقی حکومت قادیانی نوازی کے لیے بیرونی دباﺅ میں سرنڈر نہ کرے، لیاقت بلوچ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرونا وبا کے مقابلہ میں اٹھارویں ترمیم رکاوٹ نہیں ، اصل رکاوٹ حکومتی نااہلی ، ناکامی اور وزیراعظم عمران خان کا بے سمت سیاسی میزائل داغنے کا اسلوب حکمرانی ہے ۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ وفاق صوبوں کے ساتھ تعلقات کار درست کرے ، آئین کی روح کو تسلیم کرے ، صوبوں کی خود مختاری کے حقوق کو نہ چھڑا جائے ۔ اٹھاون 2-B آئینی شق پہلے آزمائی جا چکی جس کے غلط استعمال نے نیک مقاصد کو زائل کردیا ۔ حکومت نئے فسادات کھڑنے کی بجائے سیاسی ، اقتصادی ، وفاق اور صوبوں میں بڑھتے بحرانوں پر قابو پانے کے لیے سیاسی محاذ پر برداشت اور اتحاد پیدا کرے ،

لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بحرانوں کے نتیجہ میں حکومتوں کے قصہ پارینہ بننے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ۔اکرونا وائرس رکنے کی بجائے پھیلتا جارہاہے ۔ قرنطینہ مراکز میں مریض بھوک ہڑتال اور احتجاج کر رہے اور کیمپوں سے فرار ہورہے ہیں ۔حکومت 17699 کرونا متاثرمریضوں کو سنبھالنے میں ناکام ہے ۔ وزیراعظم کی دلربا ، خوشنما تقریروں سے نہ مسئلہ کشمیر حل ہوا اور نہ ہی کرونا وبا پر قابو پایا جاسکتاہے ۔ وفاق صوبوں سے نفاق اور الزام تراشیوں کا رویہ ترک کرے اس جھگڑے میں کرونا متاثرین ہی تباہ ہوں گے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کے لیے عمران خان کی صدارت میں کابینہ اجلاس کی طرف سے وزارت مذہبی امور کو کہا گیا لیکن مذہبی امور اہلکاروں نے ماضی کے تجربات کی روشنی میں ایشو کی حساسیت کی نشاندہی کر دی ۔ قادیانی غیر مسلم اقلیت ہیں ۔ یہ طے ہونا باقی ہے کہ قادیانی اقلیتوں کی آئین کے مطابق کیا اسٹیٹس ہوگا ۔ وفاقی حکومت قادیانی نوازی کے لیے بیرونی دباﺅ میں سرنڈر نہ کرے ۔ مسئلہ کی حقیقت کو جانے اور مستقل حل کرے ۔ عیسائیوں ، ہندوﺅں ، سکھوں ، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کی مذہبی پوزیشن واضح ہے لیکن قادیانیوں کو ابھی آئین کو تسلیم کر کے اپنی حیثیت کا تعین کرنا ہے

Shares: