اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کے اقدامات کے دعوؤں کے باوجود وفاقی حکومت کے امور چلانے کے مجموعی اخراجات میں تقریباً 14 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اخراجات نہ صرف مقررہ ہدف سے تجاوز کر گئے بلکہ نظرثانی شدہ تخمینے سے بھی کہیں زیادہ ہو گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور مختلف اداروں کے روزمرہ آپریشنل اخراجات، تنخواہوں اور انتظامی و دیگر متفرق خرچوں پر مشتمل وفاقی حکومت کے انتظامی اخراجات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کے کل اخراجات میں 108 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023-24 میں وفاقی حکومت کے امور چلانے کا کل خرچہ 784 ارب روپے تھا، جو مالی سال 2024-25 میں بڑھ کر 892 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس طرح ایک سال کے دوران اخراجات میں تقریباً 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو حکومتی دعوؤں کے برعکس ایک بڑا مالی بوجھ ثابت ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی وجوہات میں انتظامی خرچوں میں بے ترتیبی، تنخواہوں میں اضافے اور غیر ضروری سرکاری اخراجات شامل ہیں۔ وہیں کچھ حلقے اس اضافہ کو ملکی اقتصادی حالات، مہنگائی اور ضروری خدمات کی فراہمی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہیں۔








