وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔ بجٹ پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابہ اور احتجاج بھی کیا گیا۔
اہم نکات:
کل اخراجات: 17,573 ارب روپے
خالص آمدن: 11,072 ارب روپے
ایف بی آر کا ہدف: 14,131 ارب روپے
غیر ٹیکس آمدن: 5,147 ارب روپے
ترقیاتی فنڈ: 1,000 ارب روپے
دفاعی اخراجات: 2,550 ارب روپے
پنشنز: 1,055 ارب روپے
سبسڈیز: 1,186 ارب روپے
گرانٹس: 1,928 ارب روپے
سود کی ادائیگی: 8,207 ارب روپے
تنخواہ دار طبقے کو رعایت
بجٹ میں ملازمت پیشہ افراد کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے تمام انکم ٹیکس سلیبز میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق یکم جولائی سے نیا اور آسان ٹیکس ریٹرن فارم لاگو ہوگا۔
معاشی کامیابیاں
2.4 فیصد پرائمری سرپلس حاصل
مہنگائی میں 4.7 فیصد کمی
بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات 31.2 ارب ڈالر
زرمبادلہ ذخائر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ
جاری کھاتوں میں 1.5 ارب ڈالر سرپلس متوقع
ٹیکس نظام میں بہتری
چینی پر 47 فیصد اضافی ٹیکس ریونیو
3.9 لاکھ نان فائلرز کا سراغ
جعلی ریفنڈ دعوؤں میں 9.8 ارب روپے بلاک
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی آڈٹ سسٹم
ای انوائسنگ، ای-وی بلنگ، فیس لیس آڈٹ کا نفاذ
ایف بی آر کا نیا ہدف: ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 14 فیصد
توانائی کے شعبے میں اقدامات
صنعتی بجلی کی قیمت میں 31 فیصد کمی
گھریلو پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 50 فیصد کمی
آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی سے 3 ہزار ارب روپے کی بچت
3 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری جاری
3,000 میگاواٹ کے فرنس آئل پلانٹس بند
این ٹی ڈی سی کی تین کمپنیوں میں تقسیم
140 ارب روپے کے نقصانات میں کمی
توانائی کی بچت کے لیے بلڈنگ کوڈ میں تبدیلی
عالمی اداروں کا اعتماد
آئی ایم ایف نے 389 ارب روپے کی اصلاحات منظور کیں
فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی
موڈیز اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے معاشی بہتری تسلیم کی
پی ڈبلیو سی، گیلپ اور آئی پی ایس او ایس کے مطابق عوامی اعتماد میں اضافہ
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بجٹ قومی وقار، یکجہتی، دفاعی کامیابی اور معاشی استحکام کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہماری مالیاتی حکمت عملی کا مقصد قومی ترقی، فلاح اور خوشحالی ہے، اور ہم آنے والے وقت میں معیشت کو مزید مضبوط بنائیں گے۔”